عمران احمد نیازی کے متعلق ساری دنیا جانتی ہے کہ اقتدار کی سییج پر ان کو بیٹھانے والے کونسے لوگ اور کونسے ادارے ہیں ۔ایوب خان ایسے بد حواس جنرل کوجب اس کی بد اخلاقی، رعونت اور حکم عدولی پربا بائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے بیجزاتروا کر مشرقی پا کستان میں او ایس ڈی بنا دیا تووہ ہمیشہ کیلئے جمہوریت کا مخالف بن گیا،موقع ملتے ہی پاکستان کے اقتدار پر بوٹ بردار نام نہاد جمہوریت مسلط کر کے میرے قائد کی بہن ،جنہوں نے پاکستان کی خدمت پر اپنا سب کچھ نثار کر دیا تھا، مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کو اپنی بد معاشی اور رعونت کے دور میں غدارِ وطن تک کا سرٹیفیکٹ دے گیا! اس ننگ وطن ننگِ قوم ۔کے حواریوں نے بعد میں پاکستان کا جو نقشہ بنا یا وہ آج تک ساری دنیا کے سامنے شکلیں بدل بدل کر آٹا دکھائی دیتا ہے۔وہ لوگ اور ادار ے جنہیں پاکستان کے نام پر عزت ملی۔وہ ہی پاکستان کی جڑوں میں بیٹھ کر دیمک بن کر اس کو پننے نہیں دے رہے ہیں۔اللہ میرے وطن کی حفاظت ان گھُس بیٹھیوں سے فرمائے۔آج میرا وطن معاشی،سیاسی، سماجی پستی کی جس عمیق کھائی میں سانسیں لے رہا ہے۔وہ ان گھُس بیٹھیوں کی کارستانیوں کا ہی نتیجہ ہے۔ماضی میں جن ممالک نے ہم سے سیکھا وہ ترقی کی منازل طے کر کے آج دینا کے عظیم ملکوں میں شامل ہو چکے ہیں اور میرا ملک ہے کہ ان کارسازوں کی کارستانیوں سے آج بھی دنیا کی کمترین اور پسماندہ اقوام کی صف سے باہر نہیں نکلا ہے!!!جن لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت ہے۔وہ میرے وطن میں ہر جائز و ناجائز کھیل کو کر گذرتے ہیں۔
آج پاکستان میں وزیر اعظم، الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن کے ذریعے لاکر، قوم کو جمہوریت کا دھوکہ دیا جا رہا ہے،(کیونکہ ان الیکشن میں جی کھول کر بد عنوانیان کرائی گئیں اور پولنگ ایجنٹس کو نتائج سے پہلے ہی بزور باہر نکالدیا گیا تھا۔ اور پھر من مانانے نتائج دکھائے گئے)جبکہ حکومتی ارکان خود ہی بتانے پر مجبور ہیں کہ فوج اور عدلیہ ہمارے پیچھے ہے۔’’سیاں بھئے کوتوال تو پھرڈر کا ہے کا‘‘کے مصداق نون سیاسی کھلاڑی سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں اور وطن کی سیاست کی مٹی پلید کر رہے ہیں۔۔
ملک میں سیاسی نا انصافیوں کاپول بھی خود ہماری عدالتیں ہی کھول رہی ہیں!دوسری جانب حکومت تجربات میں لگی ہوئی ہے۔وزیرِ خزانہ کہتے ہیں کہ معیشت کا بائی پاس ہو رہا ہے۔کامیاب ہوا تو ٹریک پر آجائے گی؟اور بائی پاس ناکام ہوا توپیچھے والے جانے ؟یہ جو کہتے تھے کہ ہم اآئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے ہم کہتے ہیں کہ موجودہ نام نہاد حکومت نے بھیک کا کشکول زنبیل کی شکل میں بدل کر ایک جانب پاکستانیوں کو پاکستان کے نام پر نچوڑنے کی پیچھے والوں کے ساتھ مل کر کوششیں شروع کی ہوئی ہیں، تو دوسری جانب تین مہینے کے لئے سعودی حکومت سے تیل کی شکل میں قرضے کی بھیک مانگی جا رہی ہے۔حالانکہ وزیر اعظم کے کشکول میں سعودی پہلے ہی تھوک چکے ہیں۔
یہ ہے پی ٹی آئی کے وزیرِ اعظم عمران نیازی کی حکومت کی کار کردگی! فوادچوہدری اور عمران نیازی جو ہمیشہ سے ہی پیچھے والوں کے خاص طور پر گذشتہ بیس سالوں سے لاڈلے چلے آرہے ہیں۔فوادچوہدری اپوزیشن کے تمام ہی لوگوں کو ڈاکو کہتا ہے۔حالانکہ وہ خود جہاں اقتدار کے مزے لوٹ رہا ہے،وہ پوری کی پوری سیج انتخابی ڈاکے پر ہی سجائی گئی ہے۔کیونکہ ان پر پیچھے والوں کا بڑاکرم ہے۔ایسے بگڑے ہوئے لوگ پاکستان کو ریاستِ مدینہ جیسی ریاست بنانے کے کیا اہل بھی ہیں؟نعوذ باللہ کیا ریاست مدینہ کے لوگ ان نااہل اقتدار کے ڈاکووں کی طرح کے ہوسکتے تھے؟ ثمہ نعوذباللہ ریاست مدینہ کی بیورو کریسی میں آج کے جیسے سرکاری چور نہیں ہوا کرتے تھے۔چاہے کچھ بھی ہو بقول فواد چوہدری کے ’’فوج اورجوڈیشری(موجودہ )حکومت کو کامیاب دیکھنا چاہتی ہے‘‘ وہ مزیدکہتے ہیں کہ ’’ خوش قسمتی سے ہمیں اس وقت اداروں کی بھر پور مدد خاصل ہے‘‘یہ ہی وجہ ہے وزیراعظم کو ہر ہفتے اپنی وفاداری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے!
پیچھے والوں نے شائد انہیں یہ بھی کہہ دیا ہے کہ خبر دار!پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کی سر براہی اگر حزبِ اختلاف کو دی! حالانکہ اس پر حق صریحاََ حزبِ اختلاف کا ہی بنتا ہے۔ان کی حرکتوں سے یہ لگتا ہے کہ یہ انَ جانے خوف میں مبتلا ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ حکومتی لوگ جی بھر کے من مانیاں اور اپنے سیاسی مخالفین سے ان جانا انتقام لینا چاہتے ہیں۔مگر یہ تمام جعلی حرکتیں کر کر کے تھک جائیں گے اور ان کے ہاتھ بھی پیچھے والے کچھ آنے نہیں دیں گے اور ماضی کے پٹھووں کی طرح یہ بھی ذلیل و خوار ہو کے کھُڈے لائین لگ جائیں گے اور پھر ان کی بھی داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں ! وزیرِ اعظم عمران نیازی کی نا اہلی پر متحدہ مجلسِ عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی بو ل اُٹھے اور عمرن نیازی کو یوٹرن وزیرِ اعظم قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان میں کوئی سیاسی بصیرت ہے اور نہ قوتِ فیصلہ ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی اُلٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔
وزیرِ اعظم حواس باختگی میں بھانت بھانت کی بولیاں بول رہے ہیں۔عوم پر مہنگائی کے ڈرون حملے کئے جا رہے ہیں۔ہم جمہوریت پر شب خون مارے جانے، عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالنے اور حکومت کے اسلام اور ملک دشمن فیصلوں پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہیں۔ اُ ن کا کہنا تھا کہ سوچے سمجھے بغیر چین جیسے دوست ملک کی بجائے امریکہ و انڈیا کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔اب پاکستان کے عوام پوچھتے ہیں کہ نیازی بتائیں اب مودی کا کون یار ہے؟ اور ملک کا کون غدار ہے؟ ان کے منہ سے ہی نکلے ہوئے الفاط تھے نا! ’’جو مودی کا یار ہے ،غدار ہے، غدار ہے!گویا اب پیچھے والوں کی آشیرواد سے ملک پر مودی کے یاروں کا اقتدار مضبوط کیا جا رہا ہے۔جن کے پیچھے فوج اور عدلیہ ہو اُن کا کوئی اس ملک میں کیا بگاڑ سکتا ہے۔ہم تو صرف دعا ہی کر سکتے ہیں کہ یا اللہ اس ملک کو جمہوریت دشمنوں کی نظرِ بد سے بچا اور چوری کے اقتدار سے حکومت پر قابض ہونے ولوں کی مشکیں کس دے !آمین یا رب العالمین…..
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 [email protected]