اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ’سوشل میڈیا‘ کے ذریعے فوج اور عدلیہ کے خلاف تضحیک برداشت نہیں کی جائے گی اور اُن کے بقول ایسا کرنے والے کا تعلق چاہے کسی بھی جماعت سے ہو، اُن کے خلاف کارروائی ہو گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا‘ پر کسی طرح کی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے، لیکن اُن کے بقول کسی کو بھی مادپدر اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اُنھوں نے منگل کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ریاستی اداروں کے خلاف ’سوشل میڈیا‘ کو استعمال کرنے والے 27 آن لائن اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے آٹھ افراد کی نشاندہی کی گئی اور اُن میں سے چھ سے انٹرویو یعنی پوچھ گچھ کی گئی لیکن اُن کے بقول ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
’’ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا، کوئی قیامت نہیں آ گئی لیکن ایسے لگتا ہے کہ سوشل میڈیا انڈر اٹیک ہے۔۔۔ لیکن ایسا نہیں ہے پاکستان کا قانون اور پاکستان کا آئین سوشل میڈیا کے ذریعے انڈر اٹیک ہے۔‘‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کا آئین فوج اور عدلیہ کی تضحیک کی اجازت نہیں دیتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایسی تجاویز زیر غور ہیں کہ ’سوشل میڈیا‘ پر فرضی ناموں سے اکاؤنٹس قائم کرنے سے روکا جائے۔
’سوشل میڈیا‘ کے ذریعے مبینہ طور پر فوج کے خلاف رائے کا اظہار کرنے والوں کی گرفتاری پر اپوزیشن جماعت تحریک انصاف سراپا احتجاج ہے۔
’پی ٹی آئی‘ کا موقف ہے کہ اب تک حراست میں لیے گئے لگ بھگ 20 افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔ تاہم چوہدری نثار نے وضاحت کی کہ اب تک کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
تقریباً ایک ہفتہ قبل پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ’ایف آئی اے‘ کے سائبر کرائم ونگ کو حکم دیا تھا کہ’’آزادی اظہار کی آڑ میں فوج یا اس کے افسران کی تضحیک ناقابلِ قبول ہے۔‘‘ اس لیے اس میں ملوث اشخاص کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔