تحریر : انجینئر افتخار چودھری زبان درازی میں اس کا کوئی جوڑ نہیں،ایک بار پھر فوج کو برا بھلا کہنے ٹی وی پر موجود تھیں۔یہ پاکستان ہی ہے کہ اس کا کھائو اور اسی کی تھالی میں پیشاب کر دو کوئی آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر دسکتا۔ کٹے کی اڑینگتی آواز والا بیمار بھینسا جب بھی بولتا ہے چھپر پھاڑ دیتا ہے۔اس میں ایک خوبی ہے دوسرے دن اسی فوج کے تلوت چاٹتا ہے جس کے بارے میں لن ترانیاں بک چکا ہوتا ہے۔فوج بھی پتہ نہیں ٹکا خانی نسخے بھول چکی ہے ۔عاصمہ گیلانی اس پھکڑ زباں کو ذرا سعودی عرب لے جائو اور وہاں جا کر لب کھولے اس مملکت کے خلاف چمڑی ادھڑ جائے گی۔گردن زنیاں،بم دھماکے خودکش بمبار، لاشیں خون او ر چیتھڑے،بے باک تڑاخ کرتی زبانیں دین اسلام سے باغی چیختی آوازیں،پاکستانی معاشرے کے مشرقی حسن کی باغی آوازیں، وہ چور اچکے چودھری اور یہ غنڈی رن پٹھان۔
ہم مردوں کے ساتھ بعض اوقات بڑی زیادتی ہوتی ہے۔تحفظ حقوق نسواں کی بے شمار تنظیمیں ہیں جو عورتوں کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں اب تو عورتوں کے تھانے بسیں سب کچھ ہے۔ ہم بے چارے مردوں کے حقوق کی کوئی تنظیم کوئی ادارہ نہیں۔اردو ادب میںبھی مردوں کے ساتھ ہی زیادتی کی گئی جملے محاورے معاشرے میں ہونے والے اعمال کی وضاحت کرتے ہیں۔ایک محاورے کی تو مجھے سمجھ ہی نہیں آئی۔چورکی داڑھی میں تنکا۔ میرا اپنا خیال تھا کہ جو شخص داڑھی رکھتا ہے وہ چوری نہیں کرتا اس لئے بہت عرصے تک میں سمجھتا رہا کہ چور صرف داڑھی منے ہوتے ہیں۔با شرع حضرات سے تو میں توقع کرتا تھا کہ یہ لوگ اللہ کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں جنہیں اللہ رب العزت نے سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا کر دی ہے اسی لئے کہا گیا کہ کہ اسلام میں داڑھی ہے داڑھی میں اسلام نہیں ہے۔عملی زندگی میں قدم رکھا تو پتہ چلا حال ان کا بھی ہمارے جیسا ہے سیاست میں آئے تو بہت سے ایسے مولانا ملے جن سے مل کر شرمائے یہود۔یعنی کے انہوں نے تو ایک پارٹی کے سربراہ کو یہودی ایجینٹ قرار دیا بھلا ہو اس کے اپنے لوگوں کا کہ انہوں نے انہیں دن میں تارے دکھا دیے۔
بات یہاں چور کی داڑھی کے تنکے کی ہو رہی ہے اور میں احباب سخن سے جاننا چاہوں گا کہ اگر چور عورت ہو تو اس کا تنکا کہاں ہوگا۔اس کی چٹیا میں کانوں کی بالیوں میں۔یہ سب مسئلے چھڑے کیوں ہیں۔ایک شوریدہ سر،فتنہ پرور خاتون ہے جس کا نام ہے عاصمہ جہانگیر ۔جسے ایک عرصے سے چین نہیں۔کہیں اسلامی معاشرے کے خلاف گرج رہی ہوتی ہیںاور کہیں مشرقی اقدار پر برستے ہوئے انہیں دیکھتا ہوں۔پڑوسی ملک میں جاتی ہیں تو کیسری رنگ کے لباس پہن کر بال ٹھاکرے کی بیٹی بن جاتی ہیں۔پاک فوج سے تو اٹ کھڑکے کا ویر رکھتی ہیں۔خیر سے روح ایسی تھیں جنہیں ہونا تو چاہئے تھا کسی رام اور کمار کے ہاں مگر خیر سے ملک غلام جیلانی کے ہاں پیدا ہو گئیں۔
Pakistan
مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بد قسمتی سے اسی ملک میں آنکھ کھول بیٹھیں جو بنا ہی اسلام کے نام پر تھا۔مزے کی بات یہ ہے کہ یہ شاخ پر بیٹھ کر اسی کو کاٹ رہی ہیں۔موصوفہ کا تازہ بیان بھی زبردست ہے کہتی ہیں عمران خان آئی ایس آئی کے ایجینٹ ہیں اور طالبان کی جاسوسی کرتے ہیں۔عاصمہ جہانگیر ویسے تو تحریک انصاف کے حامد خان گروپ سے بارہا شکست کھا چکی ہیں خیر سے جو دو بار کامیابی بھی ملی تو مک مکا پارٹی کے اتحاد کی وجہ سے۔یہاںمیں کوئی لمبی چوڑی دلیلیں نہیں پیش کروں گا مگر ان سے یہ ضرور پوچھوں گا آخر مولانا فضل الرحمن اورآپ جیسی خواتین عمران خان کے خلاف کیوں ہیں ایک طرف مولانا فضل ان پر برستے ہیں دوسری جانب آپ جیسے مادر آزاد معاشرے کے خواہاں لوگ۔ جن میں ہود بھائی،فرزانہ باری،ماروی سرمد،امتیاز عالم آخر عمران نے آپ کا کیا بگاڑا ہے
آپ ہندوستان کی چہیتی ہیں وہاں آپ کا استقبال کرنے والے مسلمانوں کے سخت دشمن بال ٹھاکرے اور ان کے چیلے ہوتے ہیں۔آپ کھاتی پیتی اس پاکستان کا ہیں اور اس کی نظریاتی بنیاد پر کلہاڑے لے کر وار کرتی ہیں جس میں کھانا اسی میں چھید کرنا اسی کو ہی کہتے ہیں۔آپ کی داڑھی میں تنکا ہے تو آپ عمران خان کو آئی ایس آئی کا ایجینٹ کہتی ہیں۔ویسے اگر وہ ہیں بھی تو پاکستان کی ایجینسی کے ہیں کسی بھارتی جاسوسی ادارے را سے تو ان کا تعلق نہیں ہے۔عاصمہ جہانگیر صاحبہ جب پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی آپ کا نام نگران وزیر اعظم کے لئے پیش کرنا چاہتے تھے
عمران خان نے آپ کی شدید مخالفت کی اس لئے کہ دونوں پارٹیوں کی حمایت کے باوجود وہ آپ کو پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتے تھے۔ان کی اس بات میں حقیقت تھی نہ صرف وہ بلکہ پوری قوم جانتی ہے آپ پاکستان کے اسلامی نظریے کی سخت ترین مخالف ہیں۔آپ کو یاد ہو گاآپ نے فروری ٢٠١٣ میں کہا تھا کہ مجھے پاکستان کا نگران وزیر اعظم کوئی نہیں بنائے گا اس لئے کے آئی ایس آئی مجھے کلیئر نہیں کرے گی۔
ISI
محترمہ آپ کو علم ہو گا کہ اس کے پیچھے کیا شواہد تھے جن کی بناء پر آئی ایس آئی آپ کو کلیئر نہیں کر رہی تھی۔کچھ تو تھا جس کی پردہ داری ہے ۔ویسے بھی آپ کو اس قلیدی عہدے پر دیکھنے کے لئے بھارتی لابی کے ساتھ ساتھ قادیانی اقلیت بھی سر گرم تھی ،وہ قادیانی جو اب اسرائیل کی گو میں بیٹھ کر پاکستان کی داڑھی نوچنے میں لگے ہوئے ہیں۔آپ ہی کی قبیل کے ایک شخص کو موقع ملا تو اس نے پنجاب میں بیٹھ کر ٣٥ پنکچر لگا دیے۔آپ ہوتی تو ٧٠ لگ جاتے۔
رہی بات طالبان کی جاسوسی کی تو عمران خان اس قبیل کا فرد ہی نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے قارئین!ہم دو انتہائوں میں پھنسے ہوئے لوگ ہیں ایک طرف عاصم جہانگیر جیسے ننگ دیں اور دوسری جانب ان طالبان جیسے جو اللہ کا نام لے کر اللہ ہی کے نام لیوائوں کی گردنیں کاٹ رہے ہیں۔میں تو حقیقی بات ہے انہیں طالبان مانتا ہی نہیں یہ بلیک واٹر کے نمائیندے ہیں جو ٹی ٹی پی لا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں۔
ان جیسے ننگ ملت۔ قوم کی غیرت کا آپ کو احساس نہ ملت کی رسوائی کا انہیں علم۔آپ اپنی قومی غیرت کا جنازہ یہاں سے اٹھا دہلی میں دفن کرتی ہیں اور وہ کالے پانی کے پروردہ ملی ضمیر کے سودے اسلام کے ازلی دشمن حملے ہماری مسجدوں ہمارے شہروں میں کرتے ہیں۔نہ آپ کو شرم اور نہ انہیں حیا۔آپ اپنی دنیا کی مکھیا اور وہ اپنے حلقے کے سردار۔لیکن رمضان کی ستائیسویں شب کو بننے والے پاکستان کی اللہ ہی حفاظت کرے گا جس کے دشمن ایک نہیں ہزار ہیں۔