اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فوج خواہ مخواہ معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔ میں تو سری لنکا سے واپس آ رہا تھا لیکن نواز شریف نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارا۔ نواز شریف کی پالیسی آ بیل مجھے مار کی ہے، جس میں اب وہ ایکسپرٹ ہو چکے ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سوچ ہے کہ جب کسی کوعہدہ دیا جائے وہ غلام بن جائے۔ نواز شریف آرمی چیف اور چیف جسٹس کو اپنا غلام سمجھتے ہیں، حالانکہ ملکی اداروں کے سربراہ کسی سکول کے بچے یا سیکشن افسر نہیں ہوتے، جو ساری زندگی آپ کا حکم مانیں گے۔
مشرف نے بتایا کہ نواز شریف کا پرابلم یہی ہے کہ وہ ہر دفعہ غلط آرڈر دیتے ہیں۔ مجھے بھی انہوں نے دو جرنیلوں کو نکال دینے کا حکم دیا لیکن میں نے غلط آرڈر نہیں مانا تھا۔ ان کے جنرل وحید کاکڑ سے بھی تعلقات خراب رہے اور جنرل کرامت کو تین ماہ پہلے نکال دیا گیا تھا جبکہ میرے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ انہوں نے کہا کہ آصف نواز جنجوعہ نواز شریف سے سخت ناراض تھے۔ نواز شریف فوج کو ڈنٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، ردعمل آتا ہے تو پھر کہتے ہیں فوج ایسا کرتی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ فوج کو آرام سے رہنے دیا جائے، پنگا نہ لیا جائے۔
کارگل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ کارگل کے معاملے پر نواز شریف نے فوج کی بے عزتی کرائی۔ کارگل کی حقیقت بارے چودھری شجاعت اور راجہ ظفر الحق صیح بتا سکتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن سانحہ پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مشرف کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں بیریئر حکومت نے ہی لگائے تھے اور ہٹانے کا فیصلہ بھی خود ہی کیا، کس کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے نہتے سویلین کو خود اکسایا پھر فائر کرنے لگے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا اس میں کیا رول تھا؟ اس کا مجھے علم نہیں ہے، اس لیے ان کے استعفے پر کوئی کمنٹس نہیں کروں گا۔ رپورٹ کے مطابق جو بھی ملوث ہیں، انہیں سزا ملنی چاہیے۔
جماعت الدعوۃ کے سربراہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ حافظ سعید نے پاکستان میں ایک شخص پر گولی نہیں چلائی۔ یو این او میں قراردادیں کیسے پاس ہوتی ہیں، مجھے سب پتہ ہے۔ امریکا نے بھارت کی دوستی میں حافظ سعید کو دہشت گرد ڈکلیئر کروایا۔ جب میری امریکا سے دوستی ہو گی تو کشمیر میں بھارت کو دہشت گرد کروا دوں گا۔ یہ چیزیں یو این او میں ہوتی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔ ملک میں ہر صورت جمہوریت ہونی چاہیے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ داؤد ابراہیم کون اور کہاں ہے؟ ہمیں معلوم نہیں ہے۔ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سمجھوتہ ایکسپریس کو جلانے والے کرنل کو پاکستان کے حوالے کرے۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں تقریباً سو پاکستانی شہید ہوئے تھے لیکن بھارت کبھی نہیں مانے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مزاحمت کے بجائے پروایکٹو ڈپلومیسی کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اپنے موقف کا دفاع کرنا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے موقف کو دوسرے پر امپوز کریں۔ ہمارا کام ہے کہ ہم کہیں کہ حافظ سعید اچھا آدمی اور لشکر طیبہ دہشت گرد نہیں ہے۔
مشرف نے کہا کہ میری بھارت کیساتھ پالیسی تھی کہ جو وہ کرے ویسا کرو۔ میں بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دے رہا تھا۔ ہمیں مودی کو بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے۔ اسے اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے تو تھوڑا سا ٹھس ہو کر بیٹھے گا۔