اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ آج پاکستان میں کوئی بھی منظم دہشتگرد انفرا اسٹرکچر ماضی کی طرح موجود نہیں ہے۔
جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آپ کو بلانے کا مقصد تقریباً ایک دہائی کے چیلنجز اور مختلف امور سے متعلق میڈیا کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج کو سیاسی معاملات میں نہ آنے کی ضرورت ہے، نہ گھسیٹنے کی کوشش کرنی چاہیے، کسی سے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں، ہمیں اس معاملے سے دور رکھا جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جس نوعیت کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان میں کوئی وزن نہیں، حکومت وقت نے فوج کو الیکشن کرانے کی ذمہ داری سونپی، فوج نے پوری ذمہ داری اور دیانتداری سے الیکشن کرائے، پھر بھی کوئی شک ہے تو متعلقہ اداروں سے رجوع کیا جائے، الزامات لگانا اچھی بات نہیں ،فوج حکومت کا ذیلی ادارہ ہے،حکومت تمام الزامات کا بہتر انداز میں جواب دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال پاکستان کے لیے ہر لحاظ سے بہت چیلنجنگ رہے، اگر 2020 کی بات کی جائے تو اس سال سیکیورٹی چیلنجز کے علاوہ لوکسٹ (ٹڈی کے حملے) اور کووڈ جیسی عالمی وبا نے بھی پاکستان کی معیشت اور فوڈ سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالے رکھا۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلی دہائی میں ایک طرف مشرقی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی شرانگیزیاں جاری تھیں تو دوسری جانب مغربی سرحد پر کالعدم دہشتگرد نتظیموں ، ان کے جوڑ توڑ اور پشت پناہی کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا تھا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود تمام اداروں اور پوری قوم نے متحد ہو کر مشکلات کا سامنا کیا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا۔
آج پاکستان میں کوئی بھی منظم دہشتگرد اسٹرکچر ماضی کی طرح موجود نہیں ہے: میجر جنرل بابر افتخار ان کا کہنا تھا کہ مغربی سرحد پر قبائلی علاقوں میں امن و امان بحال کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں سماجی و معاشی اقدامات کا آغاز کیا جا چکا ہے، پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے مربوط اقدامات کیے گئے اور دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشنز کے نتیجے میں ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر رہی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے مذموم عزائم ہوں یا پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار فیئر کی اپیلیکیشن، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہم نے ہمیشہ شواہد اور حقائق کے ذریعے ان کی نشاندہی کی اور مقابلہ بھی کیا، اس چیز کو اب دنیا بھی مان رہی ہے کیونکہ سچ ہمیشہ سامنے آکر رہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن ردالفساد کے تحت گزشتہ تین سالوں کے دوران 371173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے جن میں 72 ہزار سے زائد اسلحہ اور ساڑھے 4 ٹن سے زائد بارود برآمد کیا گیا، دہشتگردوں، ان کے مددگاروں اور مالی معاونین کا بڑی حد تک خاتمہ کیا گیا، آج پاکستان میں کوئی بھی منظم دہشتگرد اسٹرکچر ماضی کی طرح موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی کامیابی کو پیمانے پر پرکھا جائے تو 08-2007 میں قبائلی اضلاع میں صرف 37 فیصد علاقے پر ریاستی عملداری رہ گئی تھی، آج الحمد اللہ تمام ڈسٹرکٹس خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کے بڑے واقعات میں 2019 کے مقابلے میں 2020 میں 45 فیصد کمی آئی، دہشتگردی کے واقعات 2013 میں اوسطاً 90 فی سال تھے جو آج گھٹ کر 13 فی سال ہو گئے ہیں۔
ان کا بتانا تھا کہ اگر دہشتگردی کے واقعات میں ہونے والی اموات کا جائزہ لیں تو 2013 میں دہشتگردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 414 تھی اور 2020 میں 98 تھی۔
کراچی میں امن و امان کی صورتحال ترقی یافتہ ممالک کے دارالحکومتوں سے بھی بہتر ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ خودکش حملوں میں 97 فیصد کمی واقع ہوئی، 2014 میں کراچی کرائم انڈکس میں چھٹے نمبر پر تھا اور 2020 میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے بعد 103 نمبر پر آ گیا ہے، اب یہاں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے بڑے بڑے دارالحکومتوں سے بھی زیادہ بہتر امن و امان کی صورتحال ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں دہشتگردی میں 95 فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 98 فیصد، بھتہ خوری میں 99 فیصد اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 98 فیصد کمی واقع ہوئی۔
پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت نے اقلیتوں کےحوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا اور کشمیر کے محاذ پر اپنی جارحیت کو چھپایا، پاکستانی میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈےکو بےنقاب کیا جس پر میڈیا مبارکباد کا مستحق ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمیں ملک کو کامیاب بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے، کورونا کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا دنیا اعتراف کررہی ہے لیکن دشمن قوتیں ہمیں ناکام کرنے میں مصروف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف ڈوزیئر میں جو حقائق ہیں وہ مختلف ممالک تک پہنچا دیے ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسی را افغانستان میں داعش کی معاونت کر رہی ہے۔