کراچی (اسٹاف رپورٹر) فوج کی سیاست میں آمد کی مخالفت کرنے اور جمہوریت کے نام پر اقتدار میں آنے والوں کے فوج مخالفانہ جذبات کسی سے پوشیدہ ہیں اور نہ ہی اقتدار کی طوالت کیلئے اداروں میں گروپ بندی کے ذریعے انہیں عدم استحکام سے دوچار کرنے کے اقدامات سے عوام نا واقف ہیں جبکہ بہت سے حلقوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ خلیفہ وقت بننے کے جنون میں مبتلا افراد فوج اور عوام کے درمیان محاذ آرائی کا بیج بوکر فوج عوام نفرت کا ایسا شجر لگانا چاہتے ہیں جس پر ان کے مفادات کا پھل پک کر رسیلا ہو سکے۔
اسی تناظر میں دانشورطبقات کی رائے ہے کہ مظاہرین کی ریڈ زون تک رسائی اور ریڈ زون کی حفاظت کیلئے فوج کی طلبی کے بعد مظاہرین سے طاقت سے نمٹنے کا فیصلہ بیج کی بوائی کیلئے زمین ہموار کرنے کے مترادف ہے جبکہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے فوج سے کردار کی ادائیگی کا مطالبہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہی دکھائی دیتا ہے مگر فوج محب وطن اور ملک و قوم کی محافظ ہے اسلئے کسی سیاستدان یا حکمران کے مفادات کیلئے ایسا کوئی اقدام نہیں کرسکتی جس سے قومی وحدت یا فوج کی عزت پر کوئی حرف آئے۔