جھنگ (ڈسٹرکٹ رپورٹر) سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور میں شہید والے طلباء طالبات، اساتذہ اور 5 سالہ بچی خولہ الطاف شہید کا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔ سانحہ پشاور کو بیتے ایک سال ہو گیا مگر وہ درد اور کرب آج بھی زندہ ہے۔
سانحہ پشاور میں دہشت گرد اپنی بربریت دکھانے میں حد سے گزر گئے مگر تمام قوم اور سانحہ پشاور میں شہید ہونیوالوں نے دلیری اور قربانی کی ایسی مثال قائم کی جس کی نظیر ملنا بہت مشکل ہے۔ سانحہ پشاور میں ایک کردار گمنام پری 5 سالہ خولہ الطاف کا بھی ہے جس کا سکول میں پہلادن تھا جو کہ تمام 132 شہید ہونیوالے بچوں میں سے کم عمر تھی۔ جو آج بھی ہم سے پوچھتی ہے میرے ساتھ کیا ہوا؟۔
میں زندگی سے موت کی غار میں کیسے اتری؟ 16 دسمبر کو اچانک دھماکہ ہوا اور دہشت گرد گولیوں کی بوچھاڑ کرتے سکول میں داخل ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہر طرف لہو پھیل گیا۔ 5 سالہ معصوم خولہ کو ظالم دہشت گرد نے سر کے اوپر گن رکھ کر فائر کرکے شہید کیا 5 سا لہ بچی خولہ الطاف کی قر با نی کو سلا م پیش کر تے ہیں۔پر نسپل کیڈٹ کالج و صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز آنرز ایسوسی ایشن جھنگ کمانڈر(ر) صہیب فاروق نے تقریب میںسانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے حوالہ سے نغمے کی رونمائی کی جس میںخولہ الطاف اور اس کے والد کے احساسات کو فلمایا گیا اور اس کی فلمبندی کیڈٹ کالج جھنگ میں کی گئی۔
اس نغمے کی کمپوزنگ اور گائیکی جھنگ کے ایک معروف گلو کار انیس حیدر نے کی ہے جبکہ اس کو فلمایا بھی جھنگ کے ویڈیو پروڈیوسر جمال عارف نے کی ہے جبکہ اس میں ایکٹنگ کیڈٹ کالج جھنگ کے سٹاف، طلباء طالبات کے علاوہ روٹری کلب کے ممران نے بھی کی ہے کیڈٹ کالج جھنگ کے طلباء و طالبات نے اس میں مختلف کردار نبھائے ہیںجس میں اس بات کا عزم کیا گیا کہ ہمارے یہ معمار دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلئے پُر عزم ہیں۔ اس موقع پر میڈیا نما ئند گا ن اور کیڈٹ کالج جھنگ کے تمام اساتذہ اور طلبا نے شرکت کی۔