دہشت گردوں کی سسکیاں

Sehwan Sharif Blast

Sehwan Sharif Blast

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
جہاد اور فساد ایک نہیں بلکہ دو الگ الگ چیزیں ہیں ، دہشت گردوں نے اسلام ، پاکستان اور جہاد کو بدنام کر دیا ہے ۔ افسوس حکومتی سطع پر اور عوامی طور پر بھی اس کی طرف کوئی ” خاص توجہ ” نہ دی گئی ، اور اس چیز کا بھر پور فائدہ ملک عزیز کے دشمنوں نے اٹھایا ہے ہماری اس سے بڑی بدنصیبی اور کیا ہوسکتی ہے؟ کہ ہم نے سکولوں کے نصاب سے جہاد فی سبیل اللہ نکال دیاحالانہ جہاد اور فساد ایسے ہی جیسے دن اور رات۔ ملک عزیز کا چپہ چپہ دھماکوں سے لرز اٹھا ہر طرف سے ملک دشمنوں پر لعنت اور مزمت ہوتی رہتی ہیں لیکن کسی نے سچ کہا تھا کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے پاک فوج نے ملک بھر میں آپریشن ‘ردالفساد’ کا آغاز کر دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کا مقصد بلا تفریق دہشت گردی کا خاتمہ ہے، ملک بھر میں جاری انسداد دہشت گردی کی تمام کارروائیاں اب آپریشن ردالفساد کا اہم حصہ ہوں گی۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمداس آپریشن کا طرہ? امتیاز ہو گا، ملک بھر سے غیرقانونی اسلحے اور گولہ بارود کا خاتمہ بھی اس آپریشن کے نمایاں خطوط میں شامل ہیں، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے آپریشن ‘رد الفساد’ کا حصہ ہوں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق پاک فوج، پاکستان فضائیہ، پاکستان بحریہ، رینجرز، پولیس،قانون نافذ کرنے والیتمام ادارے دہشت گردوں کے خاتمے کے اس آپریشن کا حصہ ہوں گے،آپریشن کا مقصد بلا تفریق دہشت گردی کا خاتمہ، اب تک کی کامیابیوں کو مستحکم کرنا اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملک بھر کو اسلحے سے پاک کرنا اور بارودی مواد پر کنٹرول اس آپریشن کا اہم جز ہیں، پنجاب میں رینجرز کے بڑے پیمانے میں انسداد دہشت گردی آپریشنز، ملک بھر میں جاری آپریشن اور بارڈر سیکیورٹی مینجمنٹ بھی اس کا حصہ آپریشن ردالفسادمیں بڑی کامیابی،پاک افغان بارڈر پر 2 ہائی پروفائل دہشت گرد ہلاک کردیے گئے، ہلاک دہشت گردوں کا تعلق کالعدم جماعت الاحرار سے تھا۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق مارے گئے دہشت گرد لاہور کے حالیہ خودکش دھماکیکے ماسٹر مائنڈ تھے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق مارا جانے والا دہشت گرد حکمت عرف قاری زبیر افغانستان میں پنجاب ٹرانزٹ کیمپ کا انچارج تھا، حکمت دہشت گردی کیلیے دشمن انٹیلی جنس ایجنسی کا رابطہ کار بھی تھا۔ ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کا فیصلہ گزشتہ روز آرمی چیف کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا جس کے نتائج آنا شروع ہوگئے ترجمان پاک فوج کے مطابق ملک بھر میں انسداد دہشتگردی آپریشن بھی جاری رکھے جائیں گے جب کہ پنجاب میں انسداد دہشتگردی کے لیے رینجرز بڑے پیمانے پر کارروائی کرے گی، مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ملک کو دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ سے بھی پاک کیا جائے گا۔

Rangers

Rangers

بی بی سی کے مطابق فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن ‘رد الفساد’ کا مقصد ملک میں بچے کچھے دہشتگردوں کا بلاتفریق خاتمہ کرنا ہے دہشتگردی اور ان کے سہولت کاروں کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تھا’ جس کے تحت کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے گئے اور وہاں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہوا’ دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے باعث پنجاب میں بھی رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں اور اب آپریشن رد الفساد کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف قومی سطح پر ایک مربوط حکمت عملی اور یکساں سوچ نہ ہونے کے باعث دہشتگردوں کو ملک بھر میں اپنے پاؤں جمانے کا موقع ملا’ ملک کے قبائلی علاقوں میں ٹی ٹی پی نے کنٹرول حاصل کیا اور پھر اس کنٹرول کو توڑنے کے لیے تقریباً پورے فاٹا میں مختلف اوقات میں مختلف ناموں سے آپریشنز کرنا پڑے’ لیکن ٹی ٹی پی فاٹا سے نکل کر سوات میں بھی اپنا کنٹرول قائم کرنے میں کامیاب ہوئی اور فوج کو سوات میں بھی آپریشن کرنا پڑا۔

قبائلی علاقوں’ سوات وغیرہ میں آپریشن کے نتیجے میں کچھ دہشتگرد مارے گئے’ کچھ ڈیورنڈ لائن کے پار افغانستان میں چلے گئے اور کچھ پاکستان کے اندر پھیل گئے’ ایسا ہونا لازمی امر تھا’ اس وقت اگر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں شہروں اور دیہات میں پناہ حاصل کرنے والے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مسلسل کارروائی جا ری رکھتیں تو شاید اب ملک دہشتگردی اور انتہا پسندی کے ناسور پر قابو پایا جا چکا ہوتا۔

بہرحال ماضی میں جو کچھ ہوا’ اس پر بحث کرکے مزید وقت ضایع نہیں کرنا چاہیے آپریشن رد الفساد کے مقاصد اور اہداف ہمہ گیر ہیں’ اس کا مقصد ملک کو دھماکا خیز مواد اور ناجائز اسلحہ سے پاک کرنا بھی ہے اور دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں پر ضرب لگانا بھی ہے’ اس حوالے سے ایک بات بڑی اہم ہے کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائی ہو سکتی ہے اور ایسی کارروائیاں جاری بھی ہیں’ جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں’ انھیں سزائیں دینے کے لیے عدالتی میکنزم بھی بنایا جا سکتا ہے لیکن انتہا پسند سوچ اور فکر پر قابو پانے کے لیے جو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے’ اس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا