آمد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

Prophet Mohammad Peace Be Upon Him

Prophet Mohammad Peace Be Upon Him

مانند سحر پہلی کرن جاگ رہی ہے
گھبرائی ہوئی ظلمت شب بھاگ رہی ہے
آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے کی بات ہے معاشرہ میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوچکی تھیں ۔اس سے پہلے کئی امتوں پر مختلف ادوار میں انکی ظلم و ذیادتیوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے بہت سے عذاب بھی آچکے تھے۔جو ان کے لیے مثل راہ تھے۔ لیکن بھر بھی ان لوگوں میں جھوٹ ،چوری، غیبت عام تھی۔ ان لوگوں میں عورتوں کو عزت کی نگاہ سے ہرگز نہیں دیکھا جاتا تھا۔ بلکہ عورتوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ اور اکثر اوقات تو لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی قتل کر دیا جاتا یا زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ معاشرے میں شرم و حیا نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ کوئی بڑا جرم کرنا تو اس کوطرف کوئی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھتا، اور کوئی غلام یا غریب جرم کرنا تو اس کو عبرت ناک سزائیں دی جاتیں۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ عورتوں کا ورثہ میں کوئی حصہ نہیں تھا۔ لونڈیوں کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جاتا۔

شراب کا استعمال عام اور قابل فخر تھا۔ ہر شخص کا ضمیر مر چکا تھا۔ اور دنیا جہالت کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی۔ کہ اس ساری صورتحال میں پروردگار دو جہان کو اس سسکتی ہوئی انسانیت پر رحم آگیا ۔اور نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس دنیا کے لیے رحمت العالمین بنا کر بھیجا۔ روایات کے مطابق حضرت محمدۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت 12 ربیع الاول پیر کے دن ہوئی۔ جن کی شان میں اگر ہم کچھ لکھنا شروع کر دیں تو یقینا سیاہی کے سمندر تو ختم ہوسکتے ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں ایک فیصد بھی تعریف بیان نہیں کر سکتے۔کیونکہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکو بہت سے معجزات سے نوازا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کا یہ عالم تھا کہ کفار بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی صداقت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صادق وامین کہہ کر پکارتے تھے۔ اور ایمانداری کا یہ عالم تھا کہ کفار مکہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنی امانتیں رکھواتے ہوئے کوئی پریشانی محسوس نہ کرتے تھے۔

Islam

Islam

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پوری دنیا کے لیے مشعل راہ ہیں یقینا پوری دنیا میں بسنے والے ہر مذہب اور نسل کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر مستفید ہوتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جیسے ہی لوگوں کو اسلام کی دعوت دینا شروع کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اپنے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن بن گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکے راستوں میںکانٹے بچائے جانے لگے۔لوگوں نے آپۖپر کوڑا بھی پھینکا۔ لیکن آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اور صبرو استقامت کا یہ عالم تھا کہ آپ ان کوڑا پھینکنے والے دشمنوں کی بھی بیماری کی حالت میں عیادت کے لیے چلے جاتے ۔اور انصاف کا یہ عالم تھا کہ ایک دفعہ آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مشہور قبیلہ مخزم کی عورت کے چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنے کی سزادی تو صحابہ کرام نے عرض کی مفہوم کے مطابق (کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ایک مشہور قبیلہ سے تعلق رکھتی ہے اس کو سزد دینے سے حالات خراب ہوسکتے ہیں)تو آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ تم سے پہلی قومیں اس وجہ سے تباہ ہوئیں کہ جب کوئی بڑا گناہ کرنا تو اس کو چھوڑ دیا جاتا اور اگر کوئی چھوٹا یعنی غریب جرم کرتا تو اس کو سزا دی جاتی۔ اور خدا کی قسم فاطمہ بنت محمدۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اس عورت کی جگہ ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دینا۔

عورتوں کے متعلق آپۖصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماں ،بہن ،بیٹی ، کے ہر صورت میں زندگی کے ہر مقام پر حقوق مقرر فرمائے۔ عورتوں کو وراثت میں حصہ دار بنایا۔ اور اس سے بڑھ کر شان کا یہ عالم تھا کہ غلاموں کے حقوق بھی مقرر فرمائے۔ اور بہت سے ظالم آقائوں سے بہت سے دردمند غلاموں کو خرید کر آزاد کیا۔قران مجید میں آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں ( برھان) کا لفظ آیا ہے ۔جس سے مراد سفید ہونا یا بغیر کسی شک ہر بات کا ثابت ہونا ہر بات کا حقیقی ہونا وغیرہ۔ اور اسی لیے بہت سے غیر مسلم آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھ کر ہی مسلمان ہوگئے۔ اور سب سے خوب یہ کہ جوباتیں آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے فرما دی تھیں ۔یقینا سائنس بھی آج ان تمام ارشادات کو تجربات کے بعد بالکل صیح ثابت کر رہی ہے۔ اللہ تعالی نے آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گذشتہ تمام انبیاکے معجزات کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے معجزات سے نوازا۔ جیسے جاند کو دو ٹکروں میں تقسیم کر دینا، قیصرو کسری کے محلات کے کنگرے گر جانا، ابو جاہل کے ہاتھ میں کنکریوں کاکلمہ پڑھنا، آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 63 سال کی عمر تک اسلام کی تبلیغ کرتے رہے اور 63 سال کی عمر میں اس دنیا سے پردہ فرماگئے۔ لیکن آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرما کر بھی آج غائب میں رہ کر بھی اس دنیا کے تمام معاملات دیکھ رہے ہیں۔آج اگر ہم آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوجائیں تو یقینا ہم اندھیروں سے نکل سکتے ہیں لیکن آج پھر ہم زمانہ جاہلیت کی طرح بااثر مجرموں کو سزا دینے میں بے بس ہوچکے ہیں اور غریب اپنی سزا سے زیادہ قید کاٹ لیتے ہیں لیکن فیصلہ پھر بھی نہیں ہو پاتا۔

شراب، سود، زنا، جوا، یہ تمام زمانہ جاہلیت کی وہ چیزیں ہیں جن کو آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حرام قرار دیا لیکن یہ ہمارے معاشرہ میں آج پھر قابل فخر سمجھی جاتی ہیں جو یقینا ہمارے لیے نقصان کا باعث ہیں آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات سے ہمیں زندگی کے ہرموڑ پر سبق ملتا ہے وہ جاہے ہماری معاشی زندگی ہو یا سماجی زندگی، آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی واقعی ہی ہمارے لیے عملی نمونہ ہے اللہ تعالی ہم سب کو آپۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے مطابق زندگی گزارنے والا، آپۖصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بنا دے کیونکہ کہ یہی وہ کلید ہے جس سے دنیا و آخرت کی ہر مشکل کا حل ملتا ہے
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمدۖصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجالا کر دیے

 Abdul Rauf Chouhan

Abdul Rauf Chouhan

تحریر: عبد الروف چوہان