اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سے الزامات کے تبادلے کی سیاست کے بعد سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار نے عمران خان کی قومی اسمبلی کی نشست سے انتخابات لڑنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔
ارسلان افتخار نے راولپنڈی 7 این اے-56 سے انتخابات لڑنے کے منصوبوں کا انکشاف کیا، اس نشست سے عمران خان قومی اسمبلی میں اپنی جماعت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی رجسٹری میں ارسلان افتخار کے وکیل مبین الدین قاضی کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ کوئٹہ میں رجسٹر ووٹر کی حیثیت سے وہ ملک بھر میں کہیں سے بھی خصوصاً این اے-56 سے قومی اسمبلی نشست کے لیے انتخابات لڑ سکتے ہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کی جانب سے 22 اگست 2014 کو 29 ارکان قومی اسمبلی کے ہمراہ استعفیٰ پیش کیے جانے کے بعد عمران خان یہ حلقہ چھوڑ چکے ہیں اور یہ نشست خالی ہے۔ درخواست کے ذریعے ارسلان افتخار نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری میں تعطل کو بھی چیلنج کیا ہے۔
انہوں نے اعتراض کیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق چاہتے تھے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کی نیت کا پتہ چلا سکیں جہاں انہیں خدشہ تھے کہ ارکان اسمبلی سے جبراً استعفی لیا جا رہا ہے تاہم عمران خان اس معاملے کی شروعات خود عمران خان نے کی تھی اور انہوں نے اپنے استعفے کے پیچھے چھپے مقاصد بھی واضح کر دیے تھے۔
درخواست گزار کے مطابق این اے سے تعلق رکھنے والے متعدد علاقہ مکینوں اور ووٹرز نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس حلقے سے انتخابات لڑ کر ان کی قومی اسمبلی میں نمائندگی کریں۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ارسلان افتخار تحریک انصاف کے سربراہ کی نااہلی کا ریفرنس فائل کرنے والے تھے لیکن عمران خان کے استعفے کے بعد انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
سابق چیف جسٹس کے صاحبزادے نے اپنی درخواست میں دو ماہ کی مدت گزرجانے کے باوجود تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے منظور نہ کرنے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ استعفے منظور نہ کر کے اسپیکر آئینی اور قانونی ضابطوں پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں جس پر وہ اور اس حلقے کے ووٹرز اسپیکر سے وضاحت چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ استعفے منظور کرنے کے بجائے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسپیکر پی ٹی آئی ارکین سے استعفے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظہر اقبال سندھو نے اسپیکر قومی اسمبلی کو ایک مہینے کا وقت دیتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری میں تعطل پر جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست میں عمران خان، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔