اسلام آباد (جیوڈیسک) پاناما کیس میں وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے آئین کے آرٹیکل 62 پر عدالتی فیصلوں کی روشنی میں دلائل دیئے ، انہوں نے کہا سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل باسٹھ ایک ایف کو ڈرائونا خواب اور صادق و امین کی آئینی شق کو ابہام کا پکوان قرار دے چکی ہے ، کیا ایسے آرٹیکل پر منتخب وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
پاناما کیس کی ایک اور سماعت ہوئی ، وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان کے بھرپور دلائل ، آرٹیکل 62 پر نا اہلی کسی عدالتی فورم کی ڈیکلریشن کے بغیر نہیں ہو سکتی ، سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل باسٹھ ایک ایف کو ڈرائونا خواب ، صادق و امین کی آئینی شق کو ابہام کا پکوان قرار دے چکی۔
کیا کسی ایسے آرٹیکل کی روشنی میں منتخب وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ، اس آئینی معیار پر صرف پیغمبر ہی پورا اتر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ صدیق بلوچ کو آرٹیکل 62 ون ایف پر نا اہل قرار دیا لیکن سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ۔ عام انتخابات میں ریٹرننگ افسر نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مسترد کیے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کسی عدالتی فیصلے کے بغیر ناہلی کا تعین ممکن نہیں ۔ ڈیکلریشن اور نا اہلی ایک ساتھ نہیں ہو سکتی ،مخدوم علی خان نے کہا ان کے دلائل اسی نقطے پر ہیں۔
وزیر اعظم کے وکیل نے دلائل دئیے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے قومی اسمبلی کے بیان کو پہلے بھی چیلنج کیا گیا ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کیا وزیر اعظم کی یہ وہی تقریر تھی جو انہوں نے 2014 کے دھرنے کے دوران کی؟؟۔
مخدوم علی خان نے کہا اس معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس خارج کیا تو سپیکر کے فیصلے کو ہا ئی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی بر قرار رکھا۔