اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں آرٹیکل دو سو پینتالیس کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔
رجسٹرار آفس کو آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت بنیادی انسانی حقوق سے متعلق درخواستیں وصول کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آرٹیکل 245 کے نفاذ کیخلاف ڈسٹرکٹ بار کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کا موقف ہے کہ صرف آرٹیکل 245(1) کا نفاذ ہوا ہے، 245(3) کا نہیں ، وکیل استغاثہ شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد میں آرٹیکل 245 کے نفاذ کا کوئی جواز نظر نہیں آتا، نوٹیفکیشن میں فوج بلانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے گا۔ شیخ احسن الدین نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ عدالت کیس کو سن کر آج ہی فیصلہ کرے، اگر نوٹیفیکشن کا جائزہ لیا جائے تو معاملہ آسان ہو جائے گا۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ سارا بوجھ میرے کندھوں پر نہ ڈالیں۔
نوٹیفکیشن بھی دیکھا ہے اسی لئے لارجر بینچ تشکیل دینے کیلئے کہا ہے۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت بنیادی انسانی حقوق سے متعلق درخواستیں وصول کرنے کا حکم دیتے ہوئے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے نفاذ سے متعلق کیس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کیلئے معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔ کیس کی مزید سماعت گیارہ اگست کو ہوگی۔