کمالیہ کی خبریں 17/2/2017

Zaheer Abbas

Zaheer Abbas

اپنی تہذیب و ثقافت کے تمام عناصر کو دوسری نسلوں تک منتقل کرنا ہمارا فرض ہے۔ظہیر عباس چوہدری
کمالیہ (ڈاکٹر غلام مرتضی سے) چوہدری آرٹس سوسائٹی اینڈ کلچرل ونگ کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ڈائریکٹر جنرل ظہیر عباس چوہدری نے اپنے ایک پریس ریلیز میں کہاہے کہ اپنے ثقافتی ورثہ اور کلچرل بنیادوں کو صحیح راستے پر استوار کرنے اور صحیح سمت میں گامزن کرنے سکے لئے پوری سعی اور عزم مصمم سے کلچرل ونگ میں کام کروں گا۔ کیونکہ ہر قوم اپنی ثقافتی ورثے کی خواہش مند ہوتی ہے اور اس طرح وقت گزرنے کے ساتھ انداز فکر و عمل بھی بدلتے رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں ثقافتی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں۔ اور اگر ثقافت کو جدید دور کی روایات سے ہم آہنگ نہ کیا جائے تو ثقافتی امور میں جمود اور ٹھہرائو طاری ہوجاتا ہے۔ اس کا معنی یہ بھی نہیں ہے کہ ہم کسی اور کی ثافت کے رنگ و بو میں سما جائیں اور ہمیشہ کے لئے اِسی کے رنگ میں رنگ جائیں اور اپنے ہی رنگ سے بے خبر ہوجائیں۔ اپنی تہذیب و ثقافت کے تمام عناصر کو دوسری نسلوں تک منتقل کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔ ہمیں اپنی قومی تہذیب کی دوسری نسلوں کو ترسیل کو یقینی بنانا چاہئیے۔ تا کہ ہمار ا تہذیبی ثقافتی اور اسلامی ورثہ محفوظ ہو سکے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں میں یہ احساس اجاگر کرنا ہوگا۔ کہ ثقافتی ورثہ اور رسم و رواج کسی بھی قوم کے تشخص کی علامت ہوتے ہیں۔ اس کی عدم موجودگی میں قوم اپنی انفرادیت کھو بیٹھتی ہے۔ اس ضمن میں اپنے ہمیں ایسے اقدامات اٹھانے چاہئیں جس سے اسلامی تہذیب و ثقافت ، احیاء اور معاشرتی اقدار کی راہ میں حائل رکاوٹیں بتدریج دور ہو سکیں اور اس کی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے اور نئی نسل اپنے ثقافتی ورثے اسلامی تہذیب اور رسم و رواج کو اپنانے میں فخر محسوس کر سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Hafiz Abdul Raouf

Hafiz Abdul Raouf

اسلامی تعلیمات ہماری اثاثی ، مذہبی ، ثقافتی، سیاسی ، معاشی، اور معاشرتی اقدار کی بقاء کی ضامن ہیں۔حافظ عبد الرئوف
کمالیہ (ڈاکٹر غلام مرتضی سے) رائل کالج آف انسٹیٹوٹ کے لیکچرار حافظ عبد الرئوف نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ اسلامی تعلیمات کو درسی نصاب میں شامل کیا جائے۔ کیونکہ یہی تعلیمات ہماری اثاثی ، مذہبی ، ثقافتی، سیاسی ، معاشی، معاشرتی اقدار کی بقاء کی ضامن ہیں۔ان تعلیمات سے انحراف کرنا ہمیں دنیا اور آخرت میں پسپائی ، رسوائی اور پستی کا باعث بن سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے دائمی روشنی سے ہی آئندہ آنے والی نسلوں کو دین برحق کی درست سمت کی جانب ان کی رہنمائی اور ان کی دینی بنیادوں کی مذہبی اساس کو استوار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ معاشرہ مغربی تہذیب کی روایت کا دلدادہ بن چکا ہے۔ اس لئے ہمارے نوجوانو ں میں دھیمی روح کو پروان چڑھانا اثر حاضر کا دائمی تقاضا ہے۔ اس ذمرے سے پرائمری تا اعلیٰ تعلیم کے حصول تک ناظرہ قرآن پاک کے ساتھ سیرت اور آداب النبی ۖکے ساتھ احادیث اور تفسیر قرآن پاک اور ترجمہ کی تعلیمات سے روشناس کروایا جائے۔ کیونکہ یہ دینی و دائمی تعلیمات ہی انسانی بقاء کے ساتھ دنیاوی اور آخرت میں کامیابی و کامرانی کی ضامن ہیں۔