اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی نے بہت اہم گفتگو کی ہے اس لیے ضرورت ہے کہ ساری چیزوں کی تہہ تک جایا جائے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اسد درانی نے کتاب لکھی، مشرف اور شاہد عزیز نے بھی بیان دیے، اب ضرورت ہے ساری چیزوں کی تہہ تک جایا جائے اور مشاورت کے ساتھ نیشنل انکوائری کمیشن بننا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ کمیشن میں پارلیمنٹ، سول سوسائٹی اور عدلیہ بھی شامل ہو، اسٹیبلشمنٹ بھی کمیشن کا حصہ ہو سکتی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صرف ایک شخص کے خلاف انکوائری کا فائدہ نہیں، پورے نیٹ ورک کے خلاف انکوائری ہو، جس نے یہ پالیسیاں بنائی اور عملی جامہ پہنایا اس کو دیکھنا چاہیے، ملبہ ایک بندے پر نہیں ڈالا جا سکتا۔
صحافی نے سوال کیا کہ ‘سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا الیکشن بین الاقوامی طور پر سبوتاژ کیے جاسکتے ہیں، کیا کہیں گے’ اس پر نواز شریف کے ہمراہ موجود مریم نواز نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ان کیمرا بریفنگ لینی چاہیے۔
نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد سابق چیف جسٹس ناصرالملک سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ وہ بے مثال شخصیت کے حامل ہیں، ان کی بطور جج اور چیف جسٹس خدمات سر فہرست ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک کی تعیناتی کو سراہنا چاہیے، وہ قابل احترام آدمی ہیں، ان پر کبھی کسی نے انگلی نہیں اٹھائی اور وہ سب کے لیے قابل قبول ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی پر نواز شریف نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے نام پر شہباز شریف نے مجھ سے مشاورت کی، سیاستدان اتنے تنگ نظر نہیں کہ جسٹس آصف کھوسہ کا بھائی ہونے پر ناصر کھوسہ کا نام ڈراپ کردیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ناصر کھوسہ اچھی ساکھ کی حامل شخصیت ہیں اور وہ میرے پرنسپل سیکرٹری بھی رہے ہیں جن کا نام نگراں وزیراعلیٰ کے لیے تحریک انصاف کی جانب سے آیا۔