ہم محسنوں کو نہیں بھولتے (اسد عمر)

Asad Umar

Asad Umar

تحریر : شاہ بانو میر

ہم نے سوکھی شاخوں پے لہو چھڑکا تھا
پھول اب بھی نہ کھلتے تو قیامت ہوتی

غزوہ احد میں صحابہ کرام کو آپﷺ نے پہاڑ کے اوپر پوزیشن سنبھالنے کا حکم دیا
فرمایا
کہ
اگر تم دیکھو کہ
ہمارے جسموں کو پرندے نوچ رہے ہیں پھر بھی تم اپنی جگہہ نہ چھوڑنا
دشمن جا چکا ہے تب بھی اپنی جگہہ نہ چھوڑنا
جب تک کہ میں تمہیں پیغام اوپر نہ بھجواؤں
احد کا معرکہ شروع ہوا
دشمن طاقت میں زیادہ تھے
مسلمانوں نے یلغار کی تو وہ بھاگ اٹھے
کچھ دور جا کر انہوں نے باہم مشورہ کیا
سال پہلے غزوہ بدر میں مارے گئے ستر سپہ سالاروں کا غم تازہ تھا
ستر قیدی بنائے گئے تھے
کچھ دور جا کر پھر یکجا ہوئے نئی حکمت عملی اپنائی اور واپس پلٹے
انہیں بھاگتا ہوا دیکھ کر مسلمان ان کے چھوڑے ہوئے مال غنیمت سمیٹنے لگے
پہاڑوں پر موجود 100 ساتھیوں نے جب مال غنیمت کو سمیٹتے دیکھا تو
آپ ﷺ کی ہدایت کو بھول کر نیچے کی طرف مال غنیمت سمیٹنے بھاگے
عبداللہ بن جبیر جو ان کے سردار بنائے گئے تھے
وہ دس ساتھیوں سمیت ڈٹ کے کھڑے رہے
دشمن نے مسلمانوں کو مال میں گم دیکھا
تو خالد بن ولید اپنے دستے کے ساتھ احد کی پشت سے نمودار ہوئے
اور
وہاں موجود قلیل تعداد کو شہید کر کے جنگ کا نقشہ پلٹ دیا
نافرمانی وہ بھی رسول اللہ کی اور اس کے عوض شکست
اس پر بھی اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے اس زخم کو مستقبل کیلئے
سوچنے کا عمل بیان کیا
تا کہ غلطیوں سے سیکھا جائے
اور
مستقبل میں سپہ سلار کے حکم کی اہمیت کو مانا جائے
اسی جنگ میں مسلمانوں کا بہت نقصان ہوا
آپ ﷺ کو شدید زخمی کیا گیا آپﷺ بیہوش ہو گئے
یہ سب آپ کے ساتھیوں کی غلطی کی وجہ سے ہوا
مسلمانوں کی بدر میں بیٹھی دھاک جیسے احد میں معدوم ہو گئی
کمزور اسلام کیلئے یہ وقت انتہائی مشکل تھا
ستر مایہ ناز فرزند اسلام شہید کر دیے گئے
ایسے میں اللہ پاک کا قرآن پاک سورت ال عمرٰن میں فرماتے ہیں

“”اگر آپ ان کے لئے نرم گو نہ ہوتے تو آپ کے گرد سے چھٹ جاتے “”
پھر آپﷺ کو
اپنے ساتھیوں کی وجہ سے ہوئی
اس تاریخی شکست پر ان سے بد ظن ہونے کی بجائے
“”ان سے مشاورت کرنے کا کہا گیا””
یہ مہر لگائی گئی کہ ان کی قربانیاں یاد کریں
جو مشکل وقت میں انہوں نے دیں
ایک غلطی سے ان کا ماضی فراموش نہ کریں
یہ ہے ساتھیوں کا ہمیشہ زندہ رہنے والا کردار جو قرآن نے محفوظ کیا
غلطیاں نظر انداز اور خوبیوں پر نگاہ
پی ٹی آئی کی آفیشل ویب جہاں میرے آرٹیکلز پبلش ہوتے تھے
ایک میسج آیا
آپ نے آج ہی ایک آرٹیکل تحریر کرنا ہے
اسد عمر پر
بہت بڑا انسان ہے پڑہا لکھا ایماندار
خان نے 5 سال پیچھا کیا اس کا تب کہیں مانا ہے
نئے پاکستان کی تعمیر کیلئے ان کو اچھی جاب چھوڑ کر
تحریک انصاف میں شمولیت پر آمادہ کر ہی لیا ہے
آپ نے آرٹیکل لکھ کر اسد عمر کو پی ٹی آئی میں خوش آمدید کہنا ہے
کیا شخصیت ہو گی اس انسان کی جس کا پیچھا خان نے 5 سال تک کیا ؟
ویب پر نیوز دیکھیں
فیس بک چیک کیا
تو ہر طرف اسد عمر اسد عمر ہی نظر آ رہا تھا
یہ تھا ابتدائی سیاسی مشکل دور
جب ایک ایک اینٹ لگانی مشکل تھی تحریک انصاف کی کمزور سیاسی عمارت میں
ایسے میں کوئی قیمتی شخصیت مل جاتی تو پارٹی جیسے نئی زندگی ملنے پر جی اٹھتی
اتنی مدح وہ بھی پی ٹی آئی میں سوچ رہی تھی لکھتے ہوئے
کہ
وہ کس قدر ایماندار اور پروفیشنل انسان ہے
جس کو 5 سال لگے سوچنے میں
اور
آخر کار کپتان کی سوچ نے اسے مجبور کر دیا
کہ
وہ اپنی شاندار جاب چھوڑ کر تحریک کا حصہ بنے
اور
مایوس قوم کو امید کے ساتھ اپنی صلاحیتوں سے بھی نوازے
آج اسد عمر کو ناکام قرار دے کر بے حسی سے عہدہ سے فارغ کر دیا گیا ہے
مجھے تحریک انصاف کی ویب کی جانب سے موصول ہونے والا میسج بہت یاد آرہا ہے
جس میں اسد عمر پر اصرار سے لکھنے کا کہا گیا تھا
کہ
اسد عمر ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں
آج
جب وہ اپنا عہدہ ختم کر کے یہاں آئے اور آج ایک عہدہ واپس لے کر وہ رخصت کر دیے گئے
آج مجھے کسی نے نہیں کہا
کہ
ان پر ضرور کچھ لکھیں
اسد عمر تاریخ ساز شخصیت ہیں
انہیں یوں بے وقعت کیا گیا بہت دکھ ہوا
کپتان زندگی میں اور سیاست میں ناکام “” کامیاب”” ہیں
مغربی ماحول میں پل بڑھ کر بڑے ہونے والے
پاکستانی معاشرے کی رواداری باہمی خیر سگالی نرمی سے نابلد ہیں
آپ 5 سال لگا کر کسی سے اس کی اعلیٰ جاب چھڑواتے ہیں
اور
نکالتے وقت صرف ایک واتس ایپ میسج
کیا غیر انسانی سوچ کا مظہر ہے یہ انداز ؟
رشتوں کو دوستوں کو طویل رفاقت کے بعد
اس بے رخی سے ایک پیغام پر فراغت کا پروانہ تھما دیا جائے گا
ذرا ذرا سی بات پر واٹس ایپ میسج سے فارغ کر دیا جائے گا؟
کیا یہی ریاست مدینہ ہے؟
اسد عمر کپتان کی جلد باز اسکیم کا حصہ ہو کر پیارے ہو گئے
کپتان وقت مشکل ہے
پاکستان کو سیاسی تجربہ گاہ نہ بنائیں
احساس خیال اور رواداری کو اپنائیں
ٹشو پیپر بنا کر ساتھیوں کو استعمال کر کے پھینکتے نہ جائیں
ریاست مدینہ کے والی حکمت سے مسائل کا حل نکالتے تھے
مصالحت کرتے تھے
مگر کئے ہوئے اقوال سے یکسر پیچھے کبھی نہیں ہٹے
ایک مومن کی یہ شان نہیں
تازہ چہرے نئی سوچ نیا پاکستان
کل
نئی مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کی صورت
دیکھ کر دل متلا رہا تھا
یہ نیا تازہ چہرہ ہے؟
بد زبانی حکومت میں آنے کیلئے مفید تھی
مگر
عنان حکومت سنبھالتے ہی زبان کو نرم ہونا چاہیے تھا
فواد چوہدری کو فارغ کر کے
کپتان نے تحریک انصاف کے تمام سپوکس پرسنز پر مہر لگا دی
اب کوئی بد زبان بد لحاظ بندہ نہیں چاہیے
تحریک انصاف میٹنگ ٹیبل اب نئے چہروں سے نہیں
بلکہ
پرانے مشاق سیاسی ناکام لوگوں سے بھرا دکھائی دیتا ہے
کہاں ہے وہ تبدیلی جس میں سیاسی باگ ڈور نوجوانوں نے تھامنی تھی؟
نوجوان تو آج گھروں میں شرمندہ کونوں کھدروں میں گھر والوں کے طعنوں
سے چھپے بیٹھے ہیں
مہنگائی نے ان کا جینا گلی محلے میں بلکہ گھر کے اندر محال کر رکھا ہے
اپنے کھلاڑی ناکام
کیا ان کا نکلنا
پارٹی میں انتشار کا باعث نہیں بنے گا؟
اسد عمر
کل آرٹیکل لکھ کر آپ کو خوش آمدید کہا تھا
آج میرا فرض ہے
کہ
میں قلم کا حق ادا کروں
اس وقت یقینی طور پے آپ دوست کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہیں
دل گرفتہ ہیں مایوس ہیں
لیکن
پوری پارٹی میں آپ کی شخصیت کا ہم پلہ کوئی نہیں ہے
بہت احترام سے بہت عزت سے
آپ کی پارٹی کیلئے خدمات کو سراہنا ہے
کیونکہ
آپ اس کا حق رکھتے ہیں
اسد عمر سلام آپ کی خدمات کو سلام ہے
آپ کی جرآت مندانہ واپسی کو سلام ہے
محض
عہدہ کے لئے کابینہ میں خانہ پُری کیلئے نہ رہنے پر سلام ہے
اسد عمر
ہم محسنوں کو نہیں بھولتے
ارادے جن کے پُختہ ہوں نظر جن کی خُدا پر ہو
تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر