بانی پا کستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔کشمیر کے بغیر پاکستان ادھورا ہے اور پاکستان کے بغیر کشمیر۔ لاکھوں کشمیری اپنی آزادی اور تکمیل پاکستان کے لئے برس ہا برس سے جدوجہد کر رہے ہیںمگر ان بے گناہ شہریوں پر مظالم ڈھانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے جس نے اس جنتِ ارضی کو یہاں کے مکینوں کے لئے جہنم بنا رکھا ہے۔ ہز اروں کشمیری خوابِ آزادی کو شرمندہ تعبیر کرنے کی جدوجہد میں اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں مگر عالمی ضمیر بے حسی کی نیند سو رہا ہے۔اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدارامن و سلامتی قائم نہیں ہوسکتی۔ بھارت کا ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ مسئلہ کشمیر کے پر امن اور پائیدار حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔1990ء سے آج تک ایک لاکھ افراد شہید، ہزاروں زخمی و معذور اور دس ہزار سے زائد نوجوان لاپتہ ہیں جن میں سے چار ہزار سے زائد گم نام قبریں دریافت ہوچکی ہیں۔
اس قتل عام میں ملوث پانچ سو فوج اور پولیس کے افسران انسانی حقوق کے اداروں کی واضح نشاندہی اور انہیں عدالتوں کے کٹہرے میں پیش کرنے کے مطالبے کے باوجود بھارتی حکومت اور ایجنسیوں کی طرف سے نہ صرف ان مجرمان کو تحفظ دیا جارہاہے بلکہ نوجوانوں کی گرفتاریوں اور حراستی قتلوں کا سلسلہ مزید بڑھتا چلا جارہاہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں مگر ان پر عمل نہیں ہو رہا۔کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دیا جا رہا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کشمیر کے حوالہ سے جو موقف سامنے لائے وہ یقینا پاکستانی قوم کی ترجمانی ہے ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کی منسوخی پر افسوس ہوا جبکہ بھارت نے مذاکرات کا موقع گنوا دیا، جسے دنیا بھر نے دیکھا۔ پاکستان خطے میں امن اور برابری کی بنیاد پر ہمسایہ ممالک سے تعلقات چاہتا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کی سطح پر طے شدہ مذاکرات کی منسوخی پر افسوس ہوا اور بھارت نے مذاکرات کا موقع گنوا دیا جسے پوری دنیا نے دیکھا۔
جنوبی ایشیا کے عوام نہ حل ہونے والے تنازعات میں گھرے رہنے کے باعث خوشحالی سے دور ہیں، تاہم اب دو ہی راستے ہیں یا تو موجودہ مسائل کے ساتھ رہا جائے، یا بات چیت کے ذریعے تنازعات کا خاتمہ کرتے ہوئے آگے بڑھا جائے، کیونکہ پاکستان تنازعات کے حل، تجارتی تعلقات اور معاشی ترقی پر یقین رکھتا ہے، جو قیام امن کے لئے انتہائی ضروری ہیں، جبکہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پاکستان اہم جنگ میں مصروف ہے اور دہشتگردی کے خاتمے تک اس جنگ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ 6 دہائیاں قبل اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے قرارداد منظور کی تھی اور آج تک مقبوضہ کشمیر کے عوام ان قراردادوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں جبکہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ کشمیری عوام سے کئے گئے
وعدوں پر عمل کرائے کیونکہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کئی دہائیوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں اور پاکستان بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تیار ہے، مسئلہ کشمیر پر پردہ نہیں ڈال سکتے، کشمیر کا مسئلہ ہر حال میں حل ہونا چاہئے۔ کشمیریوں کی کئی نسلیں تشدد اور مشکلات کا شکار ہیں۔کشمیری عوام کو ان کی خواہش کے مطابق حق خود ارادیت دلانا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی تقریر کے بعد بھارتی میڈیا سیخ پا ہوتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف میدان میں آ گیا۔جہاں الیکٹرانک میڈیا نے پاکستان کی مخالفت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی وہیں بھارتی اخبارات نے بھی پاکستان پر الزامات کی حد کر دی۔
NAWAZ SHARIF
کشمیر کی حمایت میں وزیر اعظم پاکستان کی تقریر کو جہاں بھارتی چینلز نے آئی ایس آئی کی لکھی ہوئی تقریر قرار دیا وہیں انہوں نے کشمیر کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیا۔بھارتی اخبارات ٹائمز آف انڈیا اور انڈین ایکسپریس نے کشمیر پر ہونے والی اہم بات چیت کو نہ صرف نظر انداز کر ڈالا بلکہ سیکریٹری خارجہ سطح پر منسوخ ہونے والے مذاکرات کا الزام بھی پاکستان کے سر ڈال دیا۔بھارتی اخبارات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے بات چیت بند کر نے کا الزام بھارت پر لگا کر بہت نا انصافی کی جبکہ سیکرٹری خارجہ کی ملاقات کو ناکام بنانے میں پاکستانی ہائی کمیشن نے کردار ادا کیا اور انہوں نے کشمیری رہنمائوں سے ملاقات کی۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان نے حریت رہنمائوں سے ملاقات کرکے کھیل خراب کردیا۔ بھارت کی طرف سے مثبت پیش قدمی کی گئی تھی اور وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف کو تقریب حلف برداری میں مدعو کیا گیا تھا۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم کہتے ہیں کہ کشمیری قوم کو پاکستان کی دوستی پر فخر ہے ،اور بھارت کے مقابلے میں پاکستان جیسے دوست کو قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہیں ،اقوام متحدہ کشیمریوں کو حق خودارادیت دلوانے کی کوششیں کرے ، کشمیر ی قوم وزیراعظم نواز شریف کے موقف کی تا ئید کرتی ہے۔
بھارت بندوق کی نوق پر مزید حکومت نہیں کر سکتا ،کشمیریوں کی قربانیاں رائگا ں نہیں جائیں گی ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کشمیر کے بارے میں او آئی سی رابطہ گروپ سے ملاقات کی اور لمبے عرصہ سے جاری تنازعہ کے حل کیلئے منصفانہ حل پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل عیاد امین مدنی سے ملاقات میں ترکی کے وزیر خارجہ میلوت اوگلو اور او آئی سی کیلئے سعودی عرب کے مستقل نمائندے محمد طیب نے بھی شرکت کی۔ نائیجریا کے وزیر خارجہ کی نمائندگی وزارت خارجہ کے ڈی جی نے کی۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ جموں اور کشمیر کوئی علاقائی تنازعہ نہیں’ یہ مسئلہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا ہے جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں کیا
بھارتی قیادت نے اس کی گارنٹی دی تھی اور اب تک کشمیریوں کو یہ بنیادی حق فراہم نہیں کیا جا رہا اس حوالے سے چھ دہائیوں سے زائد عرصہ سے قراردادیں اقوام متحدہ منظور کر چکی ہے، کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز ظلم کی داستانیں رقم کر رہی ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کے غیور اور حوصلہ مند عوام نے امید کا دامن چھوڑا اور نہ ہی اپنے حق خودارادی کے مطالبہ سے دستبردار ہوئے ہیں۔ کتھی سکاٹ کلارک کی رپورٹ میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں چھ ہزار سے زائد نامعلوم قبروں کی نشاندہی کی گئی ہے حال ہی میں شمالی کشمیر کے علاقے میں 38سے زائد اجتماعی قبروں کی دریافت نے کہانی کو نیا موڑ دیا ہے۔
او آئی سی، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں لیکن بھارتی سیکیورٹی فورسز بین الاقوامی رائے پر کوئی توجہ نہیں دے رہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔ ترکی کشمیر کے تنازعہ کا پرامن حل چاہتا ہے جو پاکستان بھارت اور کشمیریوں کیلئے قابل قبول ہو وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، او آئی سی میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ لمبے عرصے سے اقوام متحدہ کے ایجنڈا پر ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس کا حل ہونا چاہیے۔ سعودی عرب پرامن مذاکرات کے ذریعے کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کا خواہاں ہے جو بھارت اور پاکستان دونوں کیلئے صرف ایک راستہ ہے کہ بامقصد مذاکرات سے مسئلہ کے حل کیلئے کردار ادا کریں۔