کراچی (جیوڈیسک) عاشر عظیم نے مرکزی سنسر بورڈ اور سندھ کے صوبائی سنسر بورڈ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ عوامی مسائل اور حقائق پر مبنی فلم کی نمائش کے 3ہ فتے بعد پابندی عائد کی گئی جو بدنیتی ہے کیونکہ پابندی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فلم کی کہانی 1995 اور اس سے پہلے کے حالات کی روشنی میں لکھی گئی ہے اس کا موجودہ حالات سے تعلق نہیں جبکہ فلم کے اچھا یا برا ہونے کا فیصلہ عوام کو کرنا چاہیے نا کہ حکومتی دباؤ پر فلم کی نمائش ہی روک دی جائے۔
عاشر عظیم کا کہنا ہے کہ عدالتیں انصاف کیلئے ہیں اور میں انصاف کیلئے آیا ہوں۔ درخواست کے ساتھ سنسر سرٹیفیکیٹ بھی لگائے گئے ہیں۔