لاہور (جیوڈیسک) آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں نیب نے فواد حسن فواد کو گرفتار کرلیا۔ وہ آج نیب لاہور میں چوتھی بار پیش ہوئے، ان سے ڈھائی گھنٹے تک نیب آفس میں پوچھ گچھ بھی ہوئی۔
نیب ذرائع کے مطابق، سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے خلاف آرڈیننس 1999 کے تحت کارروائی کی گئی، کرپشن کے الزامات پر فواد حسن فواد کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان نے ان کے خلاف بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ فواد حسن فواد کو فروری اور اپریل میں بھی طلب کیا گیا تھا، انہوں نے سوالنامہ حاصل کیا لیکن نیب کو جواب نہیں بھجوائے، نیب نے فواد حسن فواد کے اثاثوں سے متعلق ریکارڈ ایف بی آر سے حاصل کیا۔
ذرائع کے مطابق، فواد حسن فواد نے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے افسران پر غیر قانونی کام، کمپنی کے سی ای او پر ایم ایس لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ ختم کرنے اور دوسری کمپنی کو ٹھیکہ دینے کیلئے دباؤ ڈالا، فواد حسن فواد نے غیر قانونی اثاثوں سے راولپنڈی میں پلازہ بھی بنایا، ڈائریکٹر آشیانہ اسکیم کو ایم ایس لطیف اینڈ سنز سے ٹھیکہ ختم کرنے پر مجبور کیا، فواد حسن فواد بینک میں غیر قانونی طور پر نوکری کر رہے تھے۔
فواد حسن فواد نے 21 نومبر 2015 کو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔ انہوں نے نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی دونوں کےساتھ کام کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا فواد حسن فواد کی گرفتاری بہت پہلے عمل میں آجانی چاہیے تھی، خوشی ہے فواد حسن فواد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا فواد حسن فواد نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی دونوں سابق وزرا اعظم کی ہر غلط کام میں معاونت کی، عوام کے سامنے مزید حقائق سامنے آئیں گے۔
یاد رہے گزشتہ روز لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال سکینڈل میں ملوث سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ اور نجی کمپنی کے مالک شاہد سمیت دیگر ملزموں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 9 روز کی توسیع کی تھی۔ عدالت نے تمام ملزموں کو 13 جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔