اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس کی سماعت آج ہو گی۔ لاہور کی احتساب عدالت کے جج جوادالحسن کیس کی سماعت کریں گے، عدالت نے سماعت کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کو آج پیش ہونےکا حکم دیا تھا جس کی پیروی کرتے ہوئے شہباز شریف عدالت پہنچ گئے۔
اس کے علاوہ سابق پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ سمیت دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
آشیانہ اقبال کیس میں گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔
کیس کی سماعت کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردارتاریں لگاکر بند کردیا گیا ہے جب کہ پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندار اور باہر تعینات کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو نیب نے گزشتہ برس 5 اکتوبر کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا لیکن جب وہ بیان ریکارڈ کرانے پہنچے تو انہیں آشیانہ اسکیم کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کررہا ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔
آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ ‘میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا’۔
نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔
نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔