اسلام آباد (جیوڈیسک) توہین رسالت ﷺ کے جرم سے حال ہی میں بری ہونے والی سزائے موت کی قیدی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے وکیل نے قتل کی دھمکیاں ملنے کے بعد پاکستان چھوڑ دیا۔
ایڈووکیٹ سیف الملوک نے سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کا کیس لڑا۔ سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو اپنے فیصلے میں آسیہ بی بی کو توہین رسالت ﷺ کے الزام سے بری کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگر آسیہ بی بی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف مذہبی جماعتوں نے شدید احتجاج کیا اور ملک کے کئی شہروں میں دھرنے بھی دیے جن میں تقریروں کے دوران کیس کی سماعت کرنے والے معزز ججوں اور مذکورہ وکیل کے لیے سخت زبان استعمال کی گئی۔
ملک چھوڑ کر یورپ کے جانے کے لیے جہاز پر سوار ہونے سے قبل سیف الملوک نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘موجودہ صورتحال میں میرے لیے پاکستان میں رہنا ممکن نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا کہ’میرے لیے ابھی زندہ رہنا ضروری ہے کیونکہ مجھے ابھی بھی آسیہ بی بی کے لیے قانونی جنگ لڑنی ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کے لیے جنگ جاری رہنی چاہیے ۔