کراچی/ لاہور/ اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو بری کیے جانے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے دیا جانے والا دھرنا حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ختم کر دیا گیا، جس کے بعد حالات معمول پر آگئے۔
مذہبی تنظیموں نے جمعے کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی، نماز جمعے کے بعد مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہروں میں شدت دیکھنے میں آئی۔ کراچی سمیت مختلف شہروں میں مظاہرین نے ٹائر جلاکر سڑکیں بلاک کیں تاہم بعدازاں سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئیں۔
امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر گذشتہ روز ملک کے بیشتر شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کردیئے گئے تھے جبکہ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور اور گجرانوالہ میں موبائل فون سروس بھی صبح 8 بجے سے مغرب تک معطل رکھی گئی۔
تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے سڑکوں پر شہریوں اور ٹریفک کا رش کم رہا تاہم پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے اور جگہ جگہ سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
حکومت اور تحریک لبیک کی قیادت کے درمیان معاہدے کے بعد کراچی، حیدر آباد، لاہور، راولپنڈی، پشاور، سیالکوٹ، شیخوپورہ اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنے ختم کر دیے گئے اور دھرنے میں شریک افراد کے منتشر ہونے سے ٹریفک کی روانی بحال ہوگئی۔
دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے ملک بھر میں متاثر ہونے والا ٹرین آپریشن بھی معمول کے مطابق دوبارہ شروع ہو گیا۔
دھرنے کے باعث امن و امان کی صورت حال کے باعث بند کی گئی موٹرویز اور قومی شاہراہوں کو بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔