آسیہ ملعونہ کے عدالتی فیصلے کو موخر کرنا عدلیہ کی ساکھ متنازع کرے گا

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ پاکستان کا سب سے معتبر اور با عزت ادارہ ہے۔

آسیہ ملعونہ کو ضلعی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ نے مکمل سماعتوں کے بعد جرم ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا دی، ملک پاکستان میں اگر قانون کی بالادستی کو اگراس طرح سر عام چیلنج کیا جا تا رہا تو پھر مذہبی جماعتوں کو معاملات اپنے ہاتھ میں لینا پڑیں گے، کیا لاہور ہائی کورٹ کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے؟ کیا پانچ سال چلنے والے اس کیس میں ابھی بھی کوئی قانونی پیچیدگی رہ گئی ہے؟۔

ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قانون میں تبدیلی کا نعرہ لگانے والے سلمان تاثیر اور شہباز کا انجام پوری دنیا دیکھ چکی ہے، مسلمانوں کے مذہبی جماعتوں کو اشتعال اور انتشار کی حد تک نہ لے جایا جائے، سپریم کورٹ وضاحت کرے کہ سزا یافتہ آسیہ ملعونہ کی سزا کیوں روکی گئی ہے؟آسیہ ملعونہ کے عدالتی فیصلے کو موخر کر کے سزائے موت کو روکنا اعلیٰ عدلیہ کی ساکھ متنازع کرے گا۔

پہلے ملعونہ کے وکیل ِصفائی کے اکائونٹ اور تعلقات کی تفتیش کی جائے، عالمی استعمار ملعونہ کو بچا کر پاکستان میں ناموس رسالتۖ کے قانون کو بدنام کرنا چاہ رہی ہے، مذہبی جماعتوں کو ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے، اکابرین کی جدوجہد پر ضرب لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ورلڈ اسلامک مشن کے بانی و سربراہ اور ورلڈ علما ء فیڈریشن کے طویل ترین سیکرٹری جنرل، ملی یکجہتی کونسل کے بانی، متحد مجلس عمل کے بانی صدر، جمعیت علماء پاکستان کے طویل ترین مرکزی صدرامام انقلاب امام شاہ احمد نورانی صدیقی کے عرس کی تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والے ابتدائی اجلاس میں علماء کرام و خادمین جمعیت علماء پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ مذہبی جماعتوں کے مذہبی اتحاد یعنی ملی یکجہتی کونسل اور سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل کے غیر فعال ہونے کے برابر ہے۔