واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر براک اوباما نے امریکی قانون سازوں سے پھر اپیل کی ہے کہ 12 ملکی پیسفک خطے میں تجارتی سمجھوتے کو منظور کیا جائے۔ چین نہیں امریکہ کو ایشیا پیسفک خطے سے متعلق معاشی ضوابط کار طے کرنے چاہئیں۔’دِی واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ایک مضمون میں، اوباما نے چین اور 12 ملکوں کی جانب سے کی جانے والی کوشش کو زیادہ اہمیت نہیں دی، جس میں ایشیا میں مربوط معاشی ساجھے داری کے علاقائی سمجھوتا قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، چین کی قیادت میں تشکیل معاہدہ مختلف تحفظات کے حصول میں مدد دے سکتا ہے۔
ٹی پی پی‘ وہ تجارتی معاہدہ ہے جو 11 ملکوں کے ساتھ امریکہ نے طے کیا ہے، امریکی سربراہ نے کہا کہ چین کی قیادت میں تشکیل دیا جانے والا یہ معاہدہ ”حکومتی امداد اور ریاستی سہارے سے چلائے جانے والی صنعتوں کے ساتھ نامناسب مسابقت سے نہیں بچا سکتا“، جس سے آزادانہ انٹرنیٹ کو یقینی بنانے۔
فنکاروں اور مصنفین کے حقوق دانش کا تحفظ کرنے یا کارکنان کے لیے یا ماحولیات کے لیے اعلیٰ معیار کا نفاذ نہیں کیا جا سکتا۔تاہم انھوں نے کہا کہ امریکی ثالثی میں سامنے آنے والا سمجھوتا ایسے تحفظات کے حصول میں مدد دے سکتا ہے، اور 18000 سے زائد محصولات کو ختم کرنے کا سبب بن سکتا ہے، جو دیگر ملکوں نے امریکی مصنوعات پر لگائے ہوئے ہیں۔یاد رہے تجارتی سمجھوتے کے حق میں حمایت کے حصول میں اوباما کو مزاحمت درپیش رہی ہے، جب کہ ا±ن کی ڈیموکریٹک پارٹی میں بھی مخالفت حائل رہی ہے۔