اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی کابینہ نے منی لانڈرنگ سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ میں شامل آصف زرداری اور بلاول بھٹو سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں متعدد منصوبوں کی منظوری دی گئی جب کہ اہم فیصلے بھی کیے گئے۔
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے، اس میں ایف آئی اے نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومت کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا، انہوں نے ایک صوبہ یرغمال بنائے رکھا لہٰذا کابینہ نے فیصلہ کیا ہےکہ 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے۔
امید ہے آصف زرداری جےآئی ٹی کو سنجیدگی سے لیں گے: وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ امید ہے آصف زرداری جےآئی ٹی کو سنجیدگی سے لیں گے، جن لوگوں کو ابھی بھی سنجیدگی کا احساس نہیں ہورہا انہیں آنے والے دنوں میں اندازہ ہوجائے گا، یہ پرانا پاکستان نہیں جہاں بڑھے لوگ سودے بازی کر لیں۔
اس حوالے سے ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا جے آئی ٹی رپورٹ میں آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کے نام بھی شامل ہیں؟
فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ’جے آئی ٹی نے جن جن لوگوں کو چنا ہے ان کے نام شامل ہیں اور ظاہر ہےکہ آصف زرداری کے بغیر کوئی بھی چیز کیسے مکمل ہوسکتی ہے‘۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایف آئی اے کی کارکردگی کو سراہا ہے، جس طریقے سے جے آئی ٹی اور دیگر معاملات میں ایف آئی اے نے کارکردگی دکھائی اس کی وزیراعظم نے تعریف کی۔
زرداری کا پیپلزپارٹی سے کوئی تعلق نہیں: فواد چوہدری پیپلزپارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال سے متعلق سوال پر وزیراطلاعات نے کہا’ کہ حیران ہوں کہا جارہا ہےکہ انور مجید اور ہم نے پیسہ بنایا اب اسے بچانے کے لیے سڑکوں پر نکلو، یعنی جن کے پیسے لوٹے ان ہی کو کہہ رہے ہیں کہ باہر نکلو‘۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک علیحدہ جماعت ہے اور بھٹو کی پیپلزپارٹی غریبوں کا انقلاب تھا اس جماعت سے آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں،اب زرداری یا پارٹی میں عجیب و غریب لوگ ہیں، یہ لوگ کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی بھی کھاگئے، اس پارٹی سے ان لوگوں کا تعلق واجبی سا ہے، زرداری ٹولے کا بے نظیر یا بھٹو کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر زبردستی کے نیب کیسز بنائے گئے، ہیلی کاپٹر والے کیس میں بھی کچھ نہیں ہے۔
ایک صحافی نے فواد چوہدری نے سوال کیا کہ کیا آصف زرداری 31 دسمبر کو گرفتار ہو رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’اللہ کرے ایسا ہی ہو لیکن ہم کیا کہہ سکتے ہیں ہمیں کیا پتا‘؟
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے کراچی کی صورتحال پر بھی غور کیا، علی رضا عابدی جاں بحق ہوئے، شہر میں کچھ گینگ دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں، کراچی کا امن معیشت سے جڑا ہے، ہم شہر کے امن کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہےکہ بانی ایم کیوایم الطاف حسین نے جس طرح برطانیہ میں بیٹھ کر لوگوں کے قتل کے احکامات جاری کیے ان معاملات کو برطانوی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا جب کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کراچی میں جنوبی افریقا کے گینگ بھی متحرک ہیں لہٰذا دفتر خارجہ یہ معاملہ جنوبی افریقا کی حکومت کے ساتھ بھی اٹھائے گا، ان حکومتوں کی توجہ دلائی جائے گی کہ کس طرح ان کی زمین جرائم کے لیے استعمال ہورہی ہے۔
فواد چوہدری نے مزید بتایا کہ کابینہ نے فرخ سبزواری کو چیئرمین سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کے نام کی باقاعدہ منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں موبائل فون بحال کردیے جائیں گے جب کہ فاٹا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات جون سےقبل ہوں گے، فاٹا کو قانونی حقوق ملے، وہ قوم کا اثاثہ ہیں، جلد از جلد فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانےکی خواہش تھی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی دار الحکومت سے خواتین کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ایک ایک نشست بڑھانے کے لیے آئینی ترمیمی بل لایا جائے گا جب کہ وزیراعظم ہاؤس کو ابتدائی مرحلے میں ریسرچ سینٹر کے لیے دارالحکمتہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی اور اسلام آباد میں لگائے گئےکیمرے صحیح کام نہیں کررہے، ڈاکٹر عطاالرحمان کی سربراہی میں ٹیکنالوجی ٹاسک فورس بنائی جائے گی۔