آصف زرداری کے انکشافات

Asif Zardari

Asif Zardari

تحریر: روہیل اکبر

آصف علی زرداری کے بیان اینٹ سے اینٹ بجانے کے بعد مسلم لیگ ن کے سابق وزیرداخلہ خواجہ آصف نے بھی لب کشائی کرتے ہوئے زرداری کی اینٹ سے اینٹ بجادی ہے نواز شریف پر مسلسل الزامات کے جواب میں خواجہ آصف نے بطور گواہ کہا کہ میں نے آصف زرداری کی مدد کی اور پیپلز پارٹی پر ان کا قبضہ ممکن بنایا اور اس سب کیلئے میں خود کو بھی مجرم قراردیتا ہوں اور اس پوری کہانی میں بلاول بھی بطور گواہ ہے جبکہ آصف زرداری میرے ان احسانات کو آج بھی تسلیم کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ آج پیپلز پارٹی کا بلاشرکت غیر مالک بن بیٹھاہے یہ نواز شریف کا زرداری پر بہت بڑا احسان تھا کیونکہ نواز شریف نے مجھے آصف زرداری کی مدد کرنے کی اجا ز ت دی تھی کیونکہ ہمارا خیال تھا کہ دو بڑی جماعتیں مل کر کام کریں تو جمہوریت کیلئے بہتر ہوگا خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے ساتھی اور ذوالفقار علی بھٹو کے وفادار آصف زرداری کے ساتھ نہیں ہیں پرویز مشرف کو جانے دینے کے الزام پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 2008ء کے الیکشن کے بعد جب ہمارا پیپلز پارٹی کے ساتھ کولیشن حکومت کا معاہدہ ہوا تو ہم نے پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا مگر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی یہ بات رہنے دیں ہم نے وعدہ کیا ہوا ہے کہ ان کے سات آٹھ سال کے اقدامات کو ہم نے indemnity دینی ہے۔

ہم نے انکار کردیاکہ پرویز مشرف کے غیرقانونی اقدامات کو پارلیمنٹ سے تحفظ نہیں دیں گے اور اس سلسلہ میں جب ہم نے پرویز مشرف کیخلاف کارروائی پر بار بار اصرار کیا تو آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے واشنگٹن، ابوظہبی اور برطانیہ کو کارروائی نہ کرنے کی گارنٹی دی ہے ، آصف زرداری نے ہلٹن ہوٹل جمیرا اور عرب امارات میں اپنے گھر میں بیٹھ کر کہا کہ جن ضامنوں کی مرضی پر ہم نے اقتدار سنبھالا ہے انہیں گارنٹی دی ہوئی ہے جس کی ہم خلاف ورزی نہیں کریں گے اور ہم مشرف کو ابھی ہاتھ نہیں لگاسکتے، آصف زرداری نے نواز شریف کو کہا کہ خواجہ آصف کو میرے ساتھ بھیجیں میں انہیں ضامنوں کے ساتھ ملادیتا ہوں یہ خود پوچھ لیں، آصف زرداری نے وہاں یہ بھی کہا کہ وہ رچرڈ باؤچر کے ساتھ گفتگو کرنے کے بعد ہی سوتے ہیں جبکہ آصف زرداری کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے بیان سے متعلق تاویل بالکل غلط ہے، آصف زرداری کو پچھتاوا ہے کہ انہوں نے پتا نہیں کس موڈ میں یہ بات کردی تھی جس کے بعد انہیں ڈیڑھ سال ملک سے باہر گزارنے پڑے،آصف زرداری بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان میں معافی کی درخواستیں بھیجتے رہے، آصف زرداری جو زبان استعمال کر رہے ہیں۔

سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے خلاف ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے،سیاستدانوں کی بے قدری صرف اس لئے ہے کہ ہم خود ایک دوسرے کی قدر نہیں کرتے ہیں، آصف زرداری حادثاتی سیاستدان ہیں، بھٹو خاندان کی شہادتوں کی وجہ سے آصف زرداری کی لاٹری نکل آئی، پیپلز پارٹی کو ڈکٹیٹرز تباہ نہیں کرسکے لیکن ایک شخص آصف زرداری نے پارٹی تباہ کردی۔ ایک Omni نام کی کمپنی ہے جس کے پاور پلانٹ ہیں، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ جب بھی ہمارے پاس آتے تو کہتے ان سے بجلی لینی شروع کردیں اور ان کے چار پانچ ارب جو آوٹ اسٹینڈنگ ہیں اسے سیٹل کریں، ان کے مفادات صرف اپنی ذات کے ارد گرد گھومتے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ میں جو باتیں بھی کررہا ہوں عینی شاہد کی حیثیت سے کررہا ہوں، میں نے آصف زرداری کی سیاسی باتوں کا سیاسی جواب دیا ہے، ان کی ذات سے متعلق آج بھی کوئی بات نہیں کررہا ہوں،ہم نے آصف زرداری کے ساتھ نباہ کیا انہوں نے نباہ نہیں کیا ن لیگ گزشتہ ایک سال سے قانونی و سیاسی میدان میں مشکلات کا شکار ہے، ن لیگ کو اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی سے بھی کوئی حمایت نہیں مل رہی ہے اور نہ ہی ن لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی سے کیے گئے پس پردہ رابطے موثر ثابت ہورہے ہیں موجودہ حالات سے لگتا ہے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف کے اختلافات اتنی شدت اختیار کرچکے ہیں کہ ختم نہیں ہوں گے لیکن اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ جب ماضی میں دوستی ہوئی اس سے پہلے بھی سنگین اختلاف تھا لیکن پھر معاملات بدلے اور تعلقات میں بہتری آئی۔

اب جو حالات ہیں کیا وہ ایسے ہی سنگین رہیں گے یا الیکشن سے پہلے یا الیکشن کے بعد حالات بہتر ہو سکتے ہیں، اس کا فیصلہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت کو کرنا ہے جبکہ شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا ہے، سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلے کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن میں صرف پندرہ دن رہ گئے ہیں، احتساب عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں ہورہی ہیں، گواہ پیش ہورہے ہیں ، واجد ضیاء کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کے تفتیشی افسر اور آخری گواہ عمران ڈوگر نے بھی عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے اور بہت جلد فیصلے آنے والے ہیں ایک بات یاد رکھنے والی یہ بھی ہے کہ سیاست میں دوستی اور دشمنی مستقل نہیں ہوتی کب مخالف دوست بن جائے اور دوست مخالف بن جائے کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ہمارے ہاں مفادات کی سیاست میں سب چلتا ہے بہرحال اس لڑائی میں زرداری کی اینٹ کا جواب خواجہ آصف نے پتھر سے دیدیا ہے اور آنے والے دنوں میں کچھ ایسی مزید حیرت انگیز باتیں سامنے آئیں گی جن پر پردے پڑے ہوئے تھے اور یہ انکشافات سے بھر پور باتیں دونوں طرف سے ایک ہی نام کے شخص آصف کررہے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ایک کے شروع میں خواجہ آتا ہے تو دوسرے کے آخر میں زرداری اگر انکو اکٹھا کردیا جائے تو خواجہ آصف زرداری بن جاتا ہے۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر: روہیل اکبر

03004821200