اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) احتساب عدالت نے تین ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی آصف زرداری کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے آصف زرداری کی 3 ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے۔
سابق صدر نے پارک لین، منی لانڈرنگ اور ٹھٹھہ واٹرسپلائی کے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواستیں دائر کی ہیں۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے مؤقف اپنایا کہ پہلے ادھورا اور پھر مکمل چالان فوجداری مقدمات میں جمع ہوتا ہے، نیب آرڈیننس میں پہلےادھورا اورپھر مکمل چالان جمع کرانے کی گنجائش نہیں، ضمنی ریفرنس صرف نیب کی بدنیتی ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
فاروق نائیک نےکہا کہ عدالت کو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کی وجوہات بھی بتانا ہوتی ہیں، اس عدالت نے ضمنی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا لہٰذا عدالت ضمنی ریفرنس میں آصف زرداری کی طلبی کا نوٹس واپس لے۔
فاروق نائیک نے تین ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواستوں پر دلائل مکمل کیے جس کے بعد نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے دلائل دیے اور آصف زرداری کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی۔
مظفر عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ کہیں پرکسی قانون میں نہیں لکھا کہ ضمنی ریفرنس دائر نہیں ہو سکتا، فاروق نائیک نےایک بھی قانون کا حوالہ نہیں دیا جس میں ایسا لکھا ہو، سیکشن 16 کے مطابق ایک کیس کسی دوسری جگہ منتقل بھی ہو سکتا ہے۔
سردار مظفر نے کہا کہ عدالت جو طلبی کے نوٹس جاری کرتی ہے وہ عدالت کا آرڈر ہی ہوتا ہے، طلبی کے نوٹس کا مطلب ہوتا ہے کہ کیس کو عدالت نے قابل سماعت سمجھ لیاہے۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری کی 3 مقدمات میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔