لیہ (تجزیہ ایم آر ملک) اسے آصف زرداری کی روایتی حریف جماعت ن لیگ کے ساتھ مفاہمت کہئے، باری کے کھیل کو جاری رکھنے کیلئے نوازشریف کا ساتھ ،یا پھرنام نہاد جمہوریت کو بچانے کے نام پر ایکا جنوبی پنجاب سے سردار سیف الدین کھوسہ ،ملک نیاز احمد جکھڑ اور سابق وفاقی وزیر سردار بہادر خان سیہڑ کی تحریک انصاف میں شمولیت نے جنوبی پنجاب سے پیپلز پارٹی کا بوریا بستر گول کرنے کاواضح اشارہ دے دیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کا وہ نظریاتی ورکر جس نے لیگی دور حکومت میں ناجائز پرچوں کا عذاب جھیلا بھٹو کی پارٹی جس پر زرداری قابض ہے
چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوچکا ہے نظریاتی ورکرز تو زرداری کے اس فیصلہ پر سیخ پا ہیں کہ پیپلز پارٹی نے کیوں ایک روایتی سیاسی حریف کا ساتھ دیا لیکن مفادات کی پچ پر کھیلنے والے عناصر زرداری کی تعریف وتوصیف میں کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے لیکن سیاسی نقط نظر سے دیکھا جائے تو جو کام جنرل ضیا گیارہ برس میں بھٹو کی پارٹی کا وجود ختم کرنے میں نہ کر سکا وہ وہ پارٹی پر مسلط ایک غیر بھٹو نے ایک غلط سیاسی فیصلہ کرکے کر دیا پیپلز پارٹی کے کچھ جیالوں کی یہ منطق ہے
زرداری نے میثاق جمہوریت کے نام پر ہونے والے نواز بے نظیر معاہدے کا پاس کیا تو اس کا ایک جواب بڑا سادہ ہے کہ میثاق جمہوریت نامی جمہوری معاہدہ میں یہ بھی تو لکھا تھا کہ جس جج نے نظریہ ضرورت کے تحت ایک آمر کی چھتری تلے حلف اُٹھایا اُسے بحال نہیں کیا جائے گا مگر نواز شریف نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے افتخار چوہدری کو بحال کرایا جس نے پی سی او کے تحت حلف اُٹھایا ہوا تھا