اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی علاج کے لیے کراچی منتقلی کی درخواست مسترد کر دی جب کہ عدالت نے سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 نومبر تک توسیع کر دی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج اعظم خان نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیسز کی سماعت کی جس سلسلے میں فریال تالپور کو عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ سابق صدر آصف زرداری کو عدالت پیش نہ کیا جا سکا۔
لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے آصف زرداری کو بیماری کے باعث علاج کی غرض سے کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر دلائل دیے جس میں ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی پوری میڈیکل ہسٹری کراچی میں ہے، بہتر علاج بھی وہیں ممکن ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کو پمز اسپتال منتقل کرکے اسے سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے جہاں انہیں تمام طبی سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں، اگر انہیں پرائیویٹ ڈاکٹر کی معاونت چاہئے تو حکومت کو درخواست دیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا ایک مریض کو یہ باہر بھجوانے کو تیار ہیں اور آصف زرداری کو اپنا معالج اور ملک میں مرضی کا علاج کرانے کی اجازت نہیں دے رہے، آصف زرداری نے حکومت سے پہلے کوئی بھیک مانگی ہے نہ اب مانگیں گے، عدالت اسپتال منتقلی کا حکم دے سکتی تھی اب باقی سہولیات کے لیے حکومت کو ہی درخواست دیں، علاج کے لیے کراچی منتقلی کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں، آصف زرداری کو حکومت کے بنائے گیے میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر ہی اسپتال منتقل کیا گیا، حکومت کو درخواست دینا بھیک مانگنا نہیں ہوتا۔
بعد ازاں عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 نومبر تک توسیع کردی جب کہ آصف زرداری کی کراچی منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے ہوئے آصف زرداری کی علاج کے لیے کراچی منتقلی کی درخواست مسترد کردی۔