کراچی (جیوڈیسک) عاصم کیپری اور اسحاق بوبی نے امجد صابری اور فوجی جوانوں کے قتل کا اعتراف کر لیا، گرفتار ملزمان کے مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ بیان میں رینجرز اہلکاروں کے قتل کا اعتراف بھی شامل ہے۔
امجد صابری کے قتل سمیت ہائی پروفائل کیسز میں گرفتار ملزم عاصم کیپری اور اسحاق بوبی نے عدالت میں اعترافی بیان ریکارڈ کرادیا جس میں کہا ہے کہ انہوں نے وکیل مارے، ڈاکٹر مارے، پولیس، رینجرز اور فوجی اہلکاروں کو قتل کیا، اتنی وارداتیں کی ہیں کہ دن اور تاریخیں تک یاد نہیں۔
ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ کراچی میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کو انتہا تک پہنچانا اور نفرت کی آگ بھڑکانا ان کا مشن تھا، لوگوں کو چن چن کر ماراتاکہ شہر میں خوف کی فضا برقراررہے اور نفرتیں پروان چڑھتی رہیں، دیئے گئے اہداف پورے کرنے کیلئے اتنی وارداتیں کی ہیں، کہ دن اور تاریخیں تک یاد نہیں رہیں۔
یہ اعترافی بیان، ہائی پروفائل کیسز میں گرفتار، ملزم عاصم عرف کیپری اور ملزم اسحاق عرف بوبی نے کسی جے آئی ٹی میں نہیں، بلکہ عدالت کے رو برو دیا ہے۔
ملزمان نے صاف طور پر کہا کہ اُن پر کوئی دباؤ نہیںاور وہ یہ بیان کسی کے کہنے پر نہیں، اپنی مرضی سے دے رہے ہیں۔
عدالت کو بتایا کہ کراچی آپریشن کی کامیابیوں کو گہنانے اور دھندلانے کیلئے نومبر 2015ء میں خفیہ میٹنگ کی، پھر طے شدہ منصوبے کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں رینجرز اہلکاروں کو قتل کیا،اسی سال تبت سینیٹر کے مقام پر ملٹری پولیس کے 2 اہلکاروں کو گولیاں ماریں۔
نومبر 2015ء ہی میں سوک سینٹر کے قریب وکیل امیر حیدر شاہ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا،اپریل 2016ء میں 4 پولیس اہلکاروں کو اورنگی ٹاؤن میں قتل کیا،پارکنگ پلازہ صدر میں دو فوجی اہلکاروں کو مارا، جون 2016ء میں امجد صابری کو لیاقت آباد کے مقام پر گھیرا اور اتنی گولیاں ماریں کہ وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
پولیس حکام کے مطابق دونوں ملزمان کا تعلق لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے اور انہیں کچھ عرصہ قبل سی ٹی ڈی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔