کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اگر ملک میں انصاف کے تقاضے پورے نہ کئے گئے تو عوام یں اضطراب کا عام ہونایقینی ہے، قانون ناموس رسالت ۖ کے تحت کسی مجرم کو آج تک سزا نہیں دی گئی ہے، مختلف عدالتیں فیصلے سنا چکی ہیں، مجرم پر حد لگا دی گئی ہے مگر سزا پر عمل درآمد نہیں کروایا جا رہا ہے، جب قانون پر عمل نہیں ہوگا تو کوئی بھی شخص سڑک پر نکل قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا، پارلیمنٹ، عدلیہ اور ملکی اداروںکا احترام کرتے ہیں مگر یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ ملک پاکستان میں دین اسلام کے خلاف سازشیں کب تک رواں رکھی جائیں گی۔
مسجد، مدرسے، خانقاہ اور درسگاہ کو ہر وقت نشانے پر رکھا جا رہا ہے، لبرل و سیکولر پارلیمانی جماعتیں عقائد اسلام و شعائر اسلام کے خلاف اغیار کی سازشوں کا حصہ بن رہی ہیں، آسیہ ملعونہ کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے ماضی قریب کے حادثات و واقعات یاد رکھیں،عاشقان رسولۖ کے لئے جنت انتہائی آسان اور قریب ترین مقام ہے، جمعیت علماء پاکستان مطالبہ کرتی ہے کہ قانون ناموس رسالٹ کے تمام مجرموں کوفوری سزا دی جائے اور ملعونہ کو تختہ دار پر لٹکایا جائے، بعض ممالک جو اس کیس میں شراکتداری کو اپنا حق سمجھتے ہیں انہیں مشورہ ہے کہ اس کیس سے دور رہیں، یہ کیس اور اس کی مجرم اسلام کی ریڈ لائن عبور کرچکے ہیں،اعلیٰ عدلیہ کو چاہیے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے فوری طور پر اس کیس کی سماعت کا اعلان کرے اور ایک ہی نشست میں اس کیس کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔
ملعونہ کی پھانسی ہی اس افسانے کا ڈراپ سین ہے، انجمن طلبہ اسلام کے قومی یکجہتی طلبہ کنونشن کی دعوتی مہم کے سلسلے میں انجمن طلبہ اسلام کے وفد سے ملاقات میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ آسیہ مسیح کے کیس کو الجھایا جا رہا ہے،سزا یافتہ مجرم کو سزا نہ ملنا اور بار بارکیس کو آگے بڑھاتے رہنا کہاں کا انصاف ہے؟ سات سال سے سزا پر عمل درآمد کا انتظار کر رہے ہیں،غازی ملک ممتاز حسین قادری کے کیس کو شرعی عدالت میں منتقل کئے بغیر راتوں رات تختہ دار پر پہنچا دیا گیا، ملک میں جانبدار انصاف کا اس بہترین تماشہ دیکھنے کو نہیں مل سکتا ہے۔
آسیہ مسیح کے حوالے سے بعض سیاسی جماعتیں جو آسیہ ملعونہ کو معافی دینے کی بات کر رہی ہیں وہ ہماری نظرمیں ہیں، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ پاکستا ن میں قرآن و سنت کے خلاف بننے والے کسی قانون کی حمایت نہیں کرسکتے ہیں، غیرت کے نام پر بل غیر اسلامی ہے جسے ڈالر اور پائونڈ کے عیوض اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے ،اس بل کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کرکے دنیا میں پاکستان میں انتہا پسندی کو دکھا یا گیا ہے، اس بل سے مغربی آقائوں سے شاباشی کی طلب میں سیاستدانوں نے قرآن و سنت کے قوانین میں دخل دینے کی کوشش کی ہے، اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدرمحمد زبیر صدیقی ہزاروی، صوبائی جنرل سیکر ٹری نبیل مصطفائی اور ڈویژنل ناظم سیف الاسلام بھی موجود تھے۔