کراچی (جیوڈیسک) کراچی پولیس کے شہید افسر چودھری اسلم پر ہوئے خودکش حملے کی پولیس کی تحقیق جیسے جیسے آگے بڑھ رہی ویسے ویسے معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید الجھتا جارہاہے۔زیر حراست ٹیکسی ڈرائیور نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ جو پک اپ دھماکے میں استعمال ہوئی وہ تو جیک پر کھڑی تھی اور اس کے ٹائر نکلے ہوئے تھے۔
چودھری اسلم پر حملے کی تحقیقات میں تازہ ترین پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ دھماکے کی جگہ سے ملنے والے جسم کے اعضا ء کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اسلام آباد بھیجوادئیے گئے ہیں، تفتیشی حکام کے مطابق لیاری ایکسپریس وے پر ہونے والے دھماکے کی جگہ سے ملنے والے جسم کے اعضا کے نمونے اور مبینہ بمبار نعیم اللہ کے بھائی شفیع اللہ کے ڈی این اے نمونے بھی اسلام آباد ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
دونوں زیر حراست افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلے لیے جانے والے نمونہ جناح اسپتال میں لیے گے۔ تفتیشی حکام کے مطابق دھماکے کی جگہ سے ملنے والے گاڑی کے پارٹس سوزوکی گاڑی کے ہیں۔ زخمی ٹیکسی ڈرائیور نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ جس سوزوکی پک اپ سے دھماکہ کیا گیا اس کے ٹائر نکلے ہوئے تھے اور وہ جیک پر کھڑی تھی اور جیسے ہی ڈبل کیبن گاڑی سوزوکی کے قریب پہنچی تو دھماکہ ہوگیا۔
زخمی ٹیکسی ڈرائیور نے پولیس کو بیان دیا کہ دھماکہ کے وقت کاٹھور ہائی وے سے سواری لے کر ماڑی پور جا رہا تھا۔ تفتیشی حکام کے مطابق ٹول پلازہ چوکی کے انچارج اور تین ملازمین کے بھی بیان لیے گئے ہیں۔