کراچی (جیوڈیسک) ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم شہید پر حملے کا مقدمہ 2 روز گزر جانے کے باوجود درج نہیں کیا جاسکا جب کہ مبینہ حملہ آور کی شناخت کے بعد اس کے بھائی سمیت 2 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بدھ کے روز کراچی کے علاقے عیسی نگری میں لیاری ایکسپریس وے پر خودکش حملے میں 3 ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہونے والے ایس ایس پی سی آئی ڈی اسلم چوہدری پر حملے کا مقدمہ پولیس کی جانب سے 2 روز بعد بھی درج نہیں کیا جاسکا۔
ڈی ایس پی ناصر لودھی کا کہنا ہے کہ کچھ اہم وجوہات کی بناء پر مقدمہ درج کرنے میں تاخیر ہوئی تا ہم آج شام تک حملے کا مقدمہ درج کر لیا جائے گا جب کہ خودکش حملے میں زخمی ہونے والے تمام افراد کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں۔
ایس ایس پی سی آئی ڈی نیاز احمد کھوسو کے مطابق مبینہ خودکش حملہ آور نعیم اللھ کے 2 دوستوں اور ایک بھائی کو بھی حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی گئی۔ نعیم اللہ کا زیرحراست بھائی شہاب اللہ بھی پشاور میں خودکش حملے کے لیے گیا تھا جہاں ایک حملے کے بعد دوسرا حملہ اس نے کرنا تھا مگر وہ عین وقت پر ڈر گیا اور بھاگ کر کراچی آگیا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور کے والد بنارس کالونی میں واقع ایک مدرسے میں بچوں کو دینی تعلیم دیتے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ خود کش حملے میں مارا گیا بمبار نعیم اللہ 4 بچوں کا باپ تھا اور اس کی شناخت جائے وقوعہ سے ملنے والے ایک ہاتھ کی انگلیوں کی فنگر پرنٹس کی مدد سے نادار نے کی ہے۔ حملہ آور کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے فضل اللھ گروپ سے ہے۔