تحریر : ساحل منیر زندگی فانی ہے اوراسی مناسبت سے ہر بشر کو آخر ایک نہ ایک دن اس جہان سے کوچ کرنا ہے۔لیکن خوش بخت ہیں وہ لوگ جو اپنے جانے کے بعد بھی اپنے حسن کردار کے ایسے نقوش چھوڑ جاتے ہیں جو ہر لمحہ ان کی موجودگی و اہمیت کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ایسی ہی ایک نابغہء روزگار شخصیت عاصمہ جہانگیر ہیں جو جسمانی طور پر تو آج ہم میں موجود نہیں لیکن ان کی زندگی کی تمام تر جدوجہدان کے نام کو کسی طورصفحہء ہستی سے محو نہیں ہونے دے گی۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی نامورعلمبردار، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر، معروف قانون دان اور نڈر و بے باک خاتون سماجی رہنما عاصمہ جہانگیر کی وفات سماج کے محروم و پسماندہ طبقات کے لئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
عاصمہ جہانگیر نے ہمیشہ جمہوری اقدار کے فروغ اور ریاست کے تمام شہریوں کے حقوق کی بحالی کے لئے بلا امتیازآواز بلند کی۔ان کی تمام عمراستحصالی طبقات کے خلاف لڑتے ہوئے گزری اور اس حوالے سے انہوں نے کبھی بھی کسی مصلحت سے کام نہ لیا۔ وطنِ عزیز میں مذہبی اقلیتوں کے مسائل و مشکلات پرعاصمہ جہانگیر کا جرات مندانہ اور دو ٹوک موقف آج بھی ہر سطح پرمشعلِ راہ ہے اور اس سلسلہ میں ان کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
اپنے عہد کی اس دبنگ خاتون کی قابلِ رشک زندگی پر نظر دوڑاتے اوراس کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے مجھے محرومی و بے چارگی کے وہ لاتعدادخدشات بھی لاحق ہیں جواس عہدِ اضطراب میں ایسی لوگوں کی یاد دلاتے دلاتے رہتے ہیں۔بات فوجی آمریت کے سامنے کھڑا ہونے کی ہو یاسیاسی جبر و اقتدارکی غلام گردشوں سمیت عدل کے مصلحت کوش ایوانوں پر تنقید کی،ان کے پائے استقامت میں کبھی لغزش نہ آئی اور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے انہوں نے ہر وہ صعوبت برداشت کی جوحریتِ فکر کے چراغوں کو جِلا بخشتی ہے۔
پاکستان میں مذہبی منافرت اور انتہا پسندی کے خلاف جدو جہد میں عملی طور پر حصہ لیتے ہوئے انہوں نے مذہبی اقلیتوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کی روش اپنائی۔خواتین کے حقوق کے لئے ان کی آوازہمیشہ بلند رہی۔ اس دوران انہیں اقلیتوں اور خواتین کے خلاف امتیازی قوانین کے خاتمے کی جدوجہد میں ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کی طرف سے مخالفت اور طعن و تشنیع کا سامنا بھی کرنا پڑا مگراس آئرن لیڈی نے کبھی کسی بات کی پرواہ نہ کی اور زندگی بھر اپنے اصول و نظریات کو مقدم جانا۔عزم و ہمت اورانسان دوستی کی پیکر اس آئیڈیل شخصیت کی کمی یہ زمانہ تادیر محسوس کرتا رہے گا۔