امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو شام میں امن کے قیام کےلیے شام کےصدر بشارالاسد سے ہی مذاکرات کرنے ہوں گے۔
شام میں خانہ جنگی کو چار سال مکمل ہونے پر جان کیری کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک برا ترین سانحہ تھا جو ہم سب نے دیکھا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے گزشتہ دو دور ختم ہونے کے بعد امریکہ بشارالاسد پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے اسرار کرتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران تقریباً دو لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
شرم الشیخ میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ سخت محنت کر رہا ہے کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کوئی سیاسی حل تلاش کیا جائے۔
سی بی ایس نیوز کو دیےگئے اس انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا امریکہ شام میں اعتدال پسند حزب اختلاف کے ساتھ کام کر کے ایک سفارتی راستہ تلاش کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا ’ ہم نے اس سانحے کے مختلف اہم کرداروں سے بھی بہت بار بات چیت کی ہے۔‘
ماضی میں وائٹ ہاؤس کا موقف رہا ہے کہ بشارالاسد سیاسی تصفیے کے طور پر اپنی پوزیشن سے ہٹ جائیں۔ تاہم اب جان کیری کی ان باتوں سے یہ واضح نہیں ہو رہا کہ کیا امریکہ کی پوزیشن تبدیل ہوگئی ہے یا نہیں۔
جان کیری امن مذاکرات کو شروع کرانے کے لیے ماضی میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔
وہ اسد حکومت اور شامی حزب اختلاف کے نمائندوں کو گزشتہ برس پہلی بار جنیوا میں اکھٹا کر چکے ہیں لیکن ان کے درمیان مذاکرات دو ادوار کے بعد ختم ہو گئے تھے۔
جان کیری کا کہنا ہے کہ ’اسد حکومت کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کے لیے ہمیں ان پر واضع کرنا پڑے گا کہ ہر کوئی مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے لیے پرعزم ہے، اور مذاکرات کے متعلق ان کی سوچ کو تبدیل کرنا ہو گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس پہ کام ہو رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے اتحادی اور دوسرے تمام لوگوں کی کوششوں سے بشارالاسد پر دباؤ بڑھے گا۔‘