کراچی (جیوڈیسک) کراچی قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے چہرے کے بعد دونوں پاں کی بھی سرجری کر دی گئی۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے ججز کو فول پروف سیکیورٹی دیئے جانے کا وعدہ بھی پورا نہ ہوسکا۔
26 جون کو دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے جسٹس مقبول باقر کی نجی ہسپتال میں چہرے کی سرجری کی گئی۔ اس کے بعد ان کے بائیں پاں کی سرجری ہوئی۔ اب ان کے دوسرے پاں کی بھی سرجری کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹروں نے ان کی حالت دیکھنے کے بعد ملاقاتیوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
وکلا رہنماں کا کہنا ہے کہ جسٹس مقبول باقر کافی عرصے سے دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر تھے لیکن انھیں حکومت نے بلٹ پروف گاڑی فراہم نہیں کی۔ جسٹس مقبول باقر پر حملے کے بعد سندھ ہائیکورٹ کی سیکیورٹی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن وکلا سیکیورٹی اقدامات سے مطمن نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ججز کی سیکیورٹی کیلئے حکومت اس سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی جو حالات کا تقاضہ ہے۔