گزشتہ دنوں یہ خبر سن کر انتہائی دکھ ہوا کہ اسمبلیوں، جلسوں، تحریکوں کی ایک توانا آواز خاموش ہو گئی۔ عزم و ہمت، جرات و استقلال، نگاہ بلند سخن دلنواز، عزت و جواں مردی کی بہترین مثال آج ہم میں نہیں رہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر سید وسیم اختر 63 برس کی عمر میں علالت کے باعث انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر ہر دلعزیز شخصیت، محبت کرنے والے انسان ،خوش اخلاقی کا مجسمہ اور بے پناہ تنظیمی صلاحیتوں کے مالک تھے ،ان کی وفات سے پنجاب ایک عظیم لیڈر سے محروم ہوگیا ۔ڈاکٹر سید وسیم اختر کی وفا ت جہاں جماعت اسلامی کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ اور سانحہ ہے ، وہاں سرزمین بہاولپور کے لیے بہت بڑا خلا ہے۔
انہوں نے صوبائی اسمبلی میں بہاولپور کی محرومیوں اور بحالی صوبہ بہاولپور کا مقدمہ احسن طور پر لڑا۔ اپنی نرم دم گفتگو اور گرم دم جستجو سے وہ پنجاب اسمبلی میں ایک فعال رکن کی حیثیت سے بہاولپور کے عوامی مسائل کے حل کے لیے توانا آواز اٹھاتے رہے ۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے بطور رکن صوبائی اسمبلی بہاولپور اور اطراف کے اضلاع کی ترقی کے لیے زبردست کام کروائے، بہاولپور میں صحت، تعلیم، صفائی ستھرائی کی سہولتوں اور روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوششوں میں مصروف عمل رہے۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر 09ستمبر1956ء کو لاہور میں سید اختر حسین کے گھر پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم لاہور ہی سے حاصل کی اور 1980 ء میں قائد اعظم میڈیکل کالج بہاولپور سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی ۔ 1990-93ء اور 2002-07ء کے د وران رکن پنجاب اسمبلی خدمات سر انجام دیں اور2013 ء کے عام انتخابات میں تیسری بار پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ڈاکٹر سید وسیم اختر کا شمار جماعت اسلامی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا۔
جماعت اسلامی پنجاب کے امیر بھی رہے ، اور اسلامی جمعیت طلبہ و جماعت کی دیگر ذمہ داریوں پر بھی فائز رہے، اوراپنی پوری زندگی غلبہ دین اور ملک میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نفاذ کی عملی جدوجہد میں گزاری۔دعوت وتبلیغ کے میدان میں ڈاکٹر سید وسیم اختر اور ان کے گھرانے نے انتہائی دلجمعی سے کام کیا اور اپنا گھر قرآن کی دعوت کے لیے مختص کیا جہاں شہر بھر سے لڑکیاں اور خواتین قرآن سیکھنے آتیں، جبکہ ایک ڈاکٹر ہونے کی حیثیت سے بھی ڈاکٹر سید وسیم اختر نے انسانیت کی بے لوث خدمت کی ۔خوش اخلاقی، ملنساری اور تواضع ان کی شخصیت کے اہم پہلو تھے ، اسی وجہ سے تمام طبقات میں نمایاں مقام اور منفرد پہچان ، اور ملنسار طبیعت کے باعث بہت بڑا حلقہ احباب رکھتے تھے۔ ہر عمر اور ہر طبقے میں یکساں مقبول ڈاکٹر سید وسیم اختر جس گلی اور محلے میں نکل جاتے لوگ ان سے مصافحہ کرنے کو اعزاز سمجھتے ۔ ڈاکٹر صاحب اپنے خطاب میں اکثر کہا کرتے تھے کہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ وسائل کا ناجائز استعمال اور اندھا دھند لوٹ کھسوٹ ہے اس بدعنوانی نے خوشحال ملک کو بدحال اور ترقی کی صلاحیت رکھنے والے ملک کو غریب ممالک کی صف میں لاکھڑا کیا ہے۔ وہ چند ماہ سے علیل تھے ، اور گزشتہ دنوں بہاولپور کے وکٹوریہ ہسپتال کے آئی سی یو میں انتقال کر گئے۔
آج وہ ہم میں نہیں رہے لیکن ان کی شخصیت ،ان کا اخلاق، ان کی خدمات ہمیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی وفات پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ڈاکٹر سید وسیم اختر کی غلبہ دین کیلئے خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔ جماعت اسلامی کے دیگر رہنماؤں سابق امیر سید منور حسن، مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ امیر العظیم اور قیصر شریف سمیت دیگر نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سید وسیم اختر کی وفا ت جماعت اسلامی کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ اور سانحہ ہے ۔ وہ ایک ہر دلعزیز شخصیت اور محبت کرنے والے انسان تھے ۔ خوش اخلاقی کا مجسمہ اوربے پناہ تنظیمی صلاحیتوں کے مالک تھے ۔ اے ربّ العالمین ہم نے اپنا بھائی آپ کے سپرد کر دیا،اس کے حق میں ہماری گواہی قبول فرما کہ بلاشبہ یہ ہمیشہ حق کے راستے پر رہا، محمد مصطفےٰ کے غلاموں کا غلام بن کر عاجزی سے چلا،جہاں سے گزرا، خوشبوؤں کے جلوے بکھیرتے چلا گیا ۔وہ صادق بھی تھا،وہ امین بھی تھا،اورجماعت اسلامی کے آباء کا جانشین بھی تھا۔ ان کی نماز جنازہ میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور ،صوبائی وزیر سمیع اللہ چودھری ، سابق وفاقی وزیر بلیغ الرحمن،ایم این اے ملک فاروق اعظم، ایم پی اے ڈاکٹر افضل،قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، فرید احمد پراچہ اور اہم مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ نماز جنازہ میں ضلعی انتظامیہ کے افسران ڈی سی شوزب سعید اور ڈی پی او امیر تیمور بھی شریک ہوئے ، جبکہ نماز جنازہ ڈاکٹر سید وسیم اختر کے صاحبزادے سید عمر عبدالرحمن نے پڑھائی۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہم دعاگو ہیں کہ اللہ کریم ڈاکٹر سید وسیم اختر کی مغفرت فرمائے،انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اور جملہ پسماندگان کو اس صدمہ پر صبر اور حوصلے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین۔
اک معلم اور مربی، اک طبیب دلنواز ایسے میر کارواں تھے ڈاکٹر سید وسیم