مظفر گڑھ (جیوڈیسک) 16 ستمبر کو بند توڑنے کے معاملے پر جمشید دستی اور ان کے 200 نامعلوم ساتھیوں کے خلاف تھانہ سٹی مظفر گڑھ میں ایس ایچ او قیصرحسین کی مدعیت میں دہشتگردی، ڈکیتی، کارسرکار میں مداخلت اور فائرنگ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے خلاف ان کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔ جمشید دستی کا کہنا تھا کہ انہیں تحریک انصاف کے دھرنے کی حمایت کی سزا دی جارہی ہے اور اسی لئے ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔
ضلع کچہری چوک پر جمشید دستی احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد ساتھیوں سمیت تھانہ سٹی گئے جہاں انہوں نے چوہدری عامر کرامت، مظفر ناجی اور دیگر ساتھیوں سمیت گرفتاری دیدی جس کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
واضح رہے کہ سیلابی پانی مظفر گڑھ کے دیہی علاقوں میں چھوڑنے اور بند توڑنے کے معاملے پر جمشید دستی اور مخالف گروپ کے درمیان 16 ستمبر کو شدید ہاتھا پائی ہوئی اور اطلاع ملنے پر پولیس نے پہنچ کر لڑائی ختم کرانے کی کوشش کی تو جمشید دستی کے ساتھیوں نے پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر زدو کوب کیا اور پولیس وین کے شیشے بھی توڑ دیئے تھے۔