اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں پٹرول بحران اور توانائی کی صورتحال پر قرارداد بحث کیلئے منظور کر لی گئی، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر داخلہ سے ایک سکندر نہیں سنبھالا گیا، ملک کیا سنبھالیں گے۔نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید نے کہا وہ سپیکر کو بد دعا دے کر جائیں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بات کرنا چاہی لیکن سپیکر نے اجازت نہ دی۔ شیخ رشید نے کہا جناب سپیکر اگر آپ نے بات نہ کرنی دی تو بددعا دے کر جاؤں گا۔ سپیکر نے کہا آپ کی باری کل تھی لیکن آپ جلدی چلے گئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ شیخ رشید نے میرے خلاف بھی باتیں کیں لیکن یہ ان کا حق ہے۔
سپیکر ایاز صادق نے جواب دیا شیخ رشید نے آپ کے خلاف نہیں ، پارلیمنٹ کے خلاف بھی باتیں کیں ۔ خورشید شاہ کی سفارش پر سپیکر نے دو منٹ کا وقت دیا ، شیخ رشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر ہر بار میرا مائیک بند کر دیتے ہیں اور مجھے بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا ۔ مختصر گفتگو کے بعد شیخ رشید ایوان سے واک آوٹ کر گئے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا سپیکرکا رویہ جانبدارانہ تھا ۔ خورشید شاہ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا سانحہ شکار پور پر اتنی باتیں کیں مگر حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ وزیر داخلہ سے اسلام آباد میں ایک سکندر نہیں سنبھالا جاتا ملک کیا سنبھالیں گے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر داخلہ کل یہاں موجود تھے لیکن افسوس انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
حکومت کے اس رویئے پر سندھ کے لوگ پریشان ہیں ، خورشید شاہ نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ ختم ہو جائے اور ملک میں خلفشار آئے اور وزیر اعظم کمزور ہوں۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ سندھ میں پانچ سال پیپلز پارٹی نے حکومت کی مگر امن و امان کی صورت حال سب کے سامنے تھی۔ کراچی میں کسی تاجر اور شہری کا جان و مال محفوظ نہیں تھا۔ کراچی میں امن قائم رکھنا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
شیخ آفتاب نے کہا کہ شکارپور صرف سندھیوں کا نہیں ہے ، پورے پاکستان کا ہے۔ پٹرول بحران اور توانائی کی صورتحال پر وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قراداد پیش کرتے ہوئے کہا 15جنوری کو پیدا ہونے والے پٹرول بحران پر 21 جنوری کو قابو پا لیا گیا ، پی ایس او کا شیئر 54 اور نجی کمپنیوں کا 46 فیصد ہے۔