اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر اثاثہ جات ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی گئی، اسحاق ڈار کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اعوان نے الزامات پڑھ کر سنائے۔ وزیر خزانہ نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ الزامات جھوٹے ہیں، کوئی جرم نہیں کیا، اپنی بے گناہی ثابت کروں گا، اثاثہ جات آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں۔
اسحاق ڈار کے وکلا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کر دی۔ مختصر کارروائی کے بعد جج محمد بشیر اعوان اپنے چیمبر میں چلے گئے۔ وقفے کے بعد عدالتی کارروائی شروع کی گئی، عدالت نے اپنے حکم نامے میں اسحاق ڈار کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے 2 گواہوں کوطلب کر لیا ہے، کیس کی سماعت 4 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
قبل ازیں جوڈیشل کمپلیکس کے مین گیٹ پر دھکم پیل کے باعث وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مجبوراً عقبی دروازے سے کمرہ عدالت میں پہنچایا گیا۔ اس دوران لیگی کارکنان اور وکلا گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے۔ میڈیا کے نمائندگان کو بھی کمرہ عدالت میں جانے سے روک دیا گیا۔ جس کی وجہ سے انہیں پیشہ ورانہ فرائض کی بجا آوری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے صحافیوں کو داخلے سے روکنے کے احکامات ملے ہیں۔
واضح رہے حاضری یقینی بنانے کیلئے گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کو 50 لاکھ روپے کے مزید مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ نیب نے وزیر خزانہ کے خلاف 23 جلدوں پر مشتمل دستاویزات گزشتہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائی تھیں جن کی کاپیاں ملزم کو فراہم کر دی گئیں تھیں۔