راولپنڈی (جیوڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکا کے سامنے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو امداد کی بحالی کی ضرورت نہیں ہے، ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی کمانڈر سینٹ کام اور ایک سینیٹر نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
آرمی چیف کا امریکی کمانڈر سینٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہنا تھا کہ خطے میں عالمی طاقتوں کے مقابلے میں پاکستان کو بے پناہ نقصان ہوا۔ ہمیں امریکی امداد کی بحالی کی ضرورت نہیں، پاکستان کی جانب سے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کی جانے والی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔ امریکی صدر کے حالیہ بیانات کے بعد پاکستانی قوم میں تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے امریکی امداد کے بغیر مخلصانہ کوششیں جاری رکھیں گے کیونکہ انسداد دہشتگردی کیلئے کوششیں ہمارے قومی مفاد میں ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان افغانیوں کی سرگرمیوں سے متعلق امریکی تحفظات سے آگاہ ہے۔ پاکستان ردالفساد کے ذریعے ایسی سرگرمیوں کیخلاف پہلے ہی مختلف کارروائیاں کر رہا ہے۔ اس حوالے سے پوری قوم کا مشترکہ ردعمل ہمارے احساسات کا عکاس ہے۔
پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ عالمی برادری دہشتگردی کیخلاف ہمارے غیر متزلزل عزم کو تسلیم کرے۔ پاکستان کو اس وقت قربانی کا بکرا بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان افغانستان میں امن کیلئے حمایت و تعاون جاری رکھے گا، کیونکہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کا واحد راستہ افغانستان میں امن ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کمانڈر سینٹ کام جنرل جوزف ایل ووٹل نے رابطہ کیا اور انھیں سیکیورٹی امداد سے متعلق امریکی فیصلے سے آگاہ کیا۔ گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ پیغام پر بات چیت اور پاک امریکا تعلقات پر بھی گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جنرل جوزف کا کہنا تھا کہ امریکا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ توقع ہے پاکستان اور امریکا کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتحال عارضی ہو گی۔
جنرل جوزف ایل ووٹل نے واضح کیا کہ امریکا پاکستان کیخلاف کوئی بھی یکطرفہ کارروائی پر غور نہیں کر رہا تاہم امریکا پاکستانی سرزمین استعمال کرنے والے افغان دہشتگردوں سے نمٹنا چاہتا ہے، کیونکہ ہمارے خیال میں کچھ افغان دہشتگرد پاکستانی سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔