اسلام آباد(جیوڈیسک) اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا ہے کہ ایٹم بم پاکستان نہیں بلکہ پاکستان کو ایٹم بم کی حفاظت کرنا پڑ رہی ہے، اعلی عدلیہ ، اعلی فوجی افسران اور بیورو کریٹس اپنی تنخواہ میں 50 فیصد کمی کریں۔
سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ افغانستان اسلحہ جارہا تھا تو تمام جماعتیں گھروں پر تھیں، اب اسلحہ واپس جا رہا ہے تو سڑکیں بلاک کر کے اسے روکا جا رہا ہے۔
مہنگائی کے خاتمے کیلئے سادگی اپنائی جائے، پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کا سونامی آیا ہوا ہے، ٹماٹر، پیاز اور آلو کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ عوام کو حکومت سے بے حد توقعات ہیں، ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا، غریب آدمی کے لیے ایک وقت کی روٹی کھانا مشکل ہو گیا ہے، فاٹا کے سینیٹر عباس آفریدی نے کہا ہے کہ افغانستان کو نیٹو سپلائی دو فیصد ہے۔
قانون ہاتھ میں لے کر 60 فیصد تجارت روک دی گئی، لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے، اس سے پہلے وزیر مملکت برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خرم دستگیر نے کہا کہ زیر گردش قرضوں کی ادائیگیوں مجموعی فنڈز سے کی گئیں۔
پہلے مرحلے میں 341 جبکہ دوسرے مرحلے میں 138 ارب کی ادائیگیاں کیں جن کی منظوری قومی اسمبلی نے دی، اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ جن اداروں کو زیر گردش قرضوں کی ادائیگیاں کی گئیں ان کے سربراہان کے ناموں کی فہرست پیش کی جائے۔
ڈپٹی چیئر مین نے سوال موخر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ ایوان میں آ کر جواب دیں گے، وزارت خزانہ نے تحریری طور پر ایوان کو بتایا کہ امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں 10 ارب 77 کروڑ ڈالر سے زائد ادا کئے۔