حملہ آور اے ایس ایف کی وردی میں ملبوس تھے، ہائی روف میں ایئرپورٹ آئے

ASF

ASF

کراچی (جیوڈیسک) کراچی ایئرپورٹ کے حملے کے وقت تمام ملازمین و افسران معمول کے فرائض انجام دے رہے تھے کہ اچانک نامعلوم دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔

ایک عینی شاہد سرمد حسین نے کہ وہ پی آئی اے میں انجینئر ہیں اور اتوار کی شب اپنے معمول کے فرائض انجام دے رہے تھے کہ اچانک فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں اور ساتھ ہی کئی دھماکے بھی سنائی دیے ،حملے سے بھگدڑمچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا۔

تو انھوں نے تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ایک اور عینی شاہد امتیازنے بتایا کہ ملزمان نے بھاری بیگ اپنی کمر پر لادے ہوئے تھے اوروہ ہائی روف سے اترے جس کے بعدٹرمینل کی جانب بڑھے ،اس دوران ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی لیکن حملہ آوران پر فائرنگ کرتے ہوئے آگے کی جانب بڑھتے رہے۔

دہشت گردوں کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں، دہشتگردوں نے اپنے کندھون پر بیگ لٹکائے ہوئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق دہشت گردوں نے اے ایس ایف کے اہلکاروں کی وردیاں پہن رکھی تھیں اور ان کے پاس اے ایس ایف کے جعلی کارڈ بھی موجود تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ تقریباً سوا گیارہ بجے کے بعد اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا اور ساتھ ہی دھماکوں کی آوازیں سنائی دیںجس کے بعد انھوں نے اپنے دفاتر کے باہر سے دیکھا تو چند افراد بھاگتے ہوئے دکھائی دیے ، ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور ازبک یا چیچن معلوم ہورہے تھے، انھوں نے جیکٹیں بھی پہنی ہوئی تھیں جوکہ ممکنہ طور پر خود کش جیکٹیں ہوسکتی ہیں۔

ایئرپورٹ پر موجود ایک عینی شاہد نے بتایا کہ سفید کلر کی سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہائی ایس پہلوان گوٹھ کی جانب سے آئی اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے ہیڈ کوارٹرز کے قریب قائم گیٹ پر پہنچی ، اس میں سے تقریباً 10 افراد اترے اور فائرنگ کرتے ہوئے ایئرپورٹ پر اندر کی جانب چلے گئے تمام افراد سیاہ رنگ کے ٹریک سوٹ میں ملبوس تھے۔

موقع پر موجود ایئرپورٹ تھانے کے اہلکار نے فوری طور پر تھانے کو مطلع کیا اور تھانے کی دو پولیس موبائلیں موقع پر پہنچیں ، علاوہ ازیں ایس ایس یو کے ڈی ایس پی وقار عباسی نے جائے وقوعہ پر بتایا کہ انھوں نے ایئرپورٹ کے اندر ملزمان کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اور 3 کلاشنکوف ڈبل میگزین ، ایک راکٹ لانچر برآمد کیا ہے۔