ہم طنزیہ فقرے نہیں لکھیں گے ہمیں غرور بھی نہیں کرنا تین ملکوں نے 35 جہازوں کی مدد سے حملہ کرتے وقت سوچا بھی نہ ہو گا کہ اندر بیٹھے دشمن کی مدد حاصل کر کے بھی ہم یوں ناکام ،زلیل و خوار ہونگے اپنی طرف سے ان کے لیے اس سے بڑھکر حالات سازگار ہو نہیں سکتے تھے اب ہم لاکھ کہیں یہ حملہ مودی جی نے الیکشن جیتنے کے لیے کرایا یہ عوام کی توجہ ہٹانے کا بہانہ تھا نہیں بھئی یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا دو سال سے بھی زیادہ عرصے سے ہمیں اس کا اندازہ تھا کہ حالات جس نہج پر جا رہے ہیں ایسا ہونا قطعی ناممکن نہیں کہ دشمن اس سے فائدہ نا اٹھائے جو بغیر ویزے کے گھس کر شادی کی روٹیاں کھا گئے وہ اتنا بھی نہ کریں گے لیکن ہمارے عوام پتہ نہیں کس مٹی کے بنے ہیں آنکھیں کھولنے کو تیار ہی نہیں یہ تو شکر ہے پاک فوج ہر گھڑی تیار رہتی ہے۔
جنگ ہو امن ہو آندھی ہو طوفان یا کوئی بھی ارضی و سماوی آفت ،پاک فوج ہر مشکل وقت میں اپنی قوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے حالیہ واقعات دیکھے جا سکتے ہیں سرحدوں پر دشمن کا وا ر روکنے کے ساتھ ساتھ ،بلوچستان میں برف باری اور سیلاب سے مشکلات کا شکار عوام کی مدد بھی جاری ہے ،ایک بار ہم انجینئرنگ کور سرائے عالمگیر گئے رات ساری بارش ہوتی رہی اور صبح کو بھی نہ تھمی لیکن اس برستی بارش میں بھی کیا نظارہ دیکھا جگہ جگہ گاڑیاں کھلی ہوئیں ان کے پرزے صاف ہو رہے کہیں ڈونگوں اور چھوٹی کشتیوں کی مرمت اور صفائی ہو رہی نوجوان اپنے کام میں اس قدر منہمک تھے کہ ارد گرد کی خبر نہیں ایک افسر نے بتایا سیلاب کا خطرہ تو بحرحال ہوتا ہے اس لیے تمام تیاریاں مکمل رکھتے ہیں (امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی خاتون رپورٹر ماریہ ابی حبیب نے پاکستان اور بھارتی فضائیہ کی ڈاگ فائٹ میں پاکستان کو فاتح قرار دیا ہے۔
انہوں نے بھارتی فوج کی عسکری صلاحیت کا بھی پول کھولا اور لکھا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے مابین کل کلاں بڑی جنگ چھڑ جاتی ہے تو بھارت اپنے فوجیوں کو صرف دس دن کا اسلحہ دے سکتا ہے بھارتی فوج کا اڑسٹھ فیصد سازو سامان بہت پرانا ہے ماریہ ابی حبیب نے اپنے آرٹیکل میں بھارتی فوج کو ” ونیٹج ” یعنی پرانی سپاہ قرار دیا )جبکہ ہمارے شعبدہ باز لیڈر ہما وقت عوام کو سبزباغ دکھانے میں مشغول رہے ان کی آنکھوں پر مصنوعی ترقی کی پٹی باندھے رکھی کوئی جیبیں بھر کر لا رہا تھا تو کوئی بوریاں بھر کر لے جا رہا تھا لیکن ہم کوتاہ بین یہ سمجھنے کو تیار ہی نہیں تھے کہ یہ ہمیں بے خبری کی موت مارنا چاہتے ہیں اس بار سارے منصوبے اے ون پرفیکٹ تھے کہ پاکستان کو کس طرح گھٹنوں کے بل جھکانا ہے لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ،بھارتیو!زندگی فلم نہیں ہوتی فلموں میں آپ اپنے ہیروز کو باڈی پیکس لگا کر کیمرہ ٹرک دکھا کر ایک ہزار بندوں پر بھی بھاری پڑتا دکھا سکتے ہو مگر عام زندگی میں عام سے لوگ بھی آپ کو چپیڑیں مار کر آسمان سے زمین پر کھینچ لاتے ہیں۔
چٹاخ چتاخ کی ان آوازوں میں کوئی نہیں سنتا ،اس روز صبح چھ بجے سے انڈئن چینل Z news پر نندن کو ہیرو قرار دیتے ہوئے بتایا جا رہا تھا کہ نندن نے جب پاکستانی F 16کو مار گرایا اور اپنے مگ 21کو فنی خرابی کے باعث نیچا کود گیا تو گائوں والے اس کے پیچھے بھاگے نندن کے پاس ایک پسٹل تھا جس سے اس نے فائر کیے مگر گائوں والے جب اس کے سر پر پہنچ گئے تو اچانک تالاب میں چھلانگ لگانے کے ساتھ خفیہ ڈاکو منٹس منہ کے ذریعے سے پیٹ میں نگل لیے باقی ڈاکو منٹ تالاب میں ڈبو کر ناکارہ کر دیے (یہ بالکل ہماری شہزادی مریم والا جھوٹ تھا کہ ایک ہفتے میں ابا کو چار اٹیک ہو چکے ہیں حالانکہ میڈیکل سائینس کہتی ہہے تیسرا اٹیک آخری ہوتا ہے مریم نے بھی یہی چانکیہ اصول اپنا رکھے ہیں بھارتی میڈیا کی طرح )جس کا اصول ہے کہ جھوٹ اتنا بولو سچ لگنے لگے آئی ایس آئی کو پتہ تھا انڈین میڈیا اور BJP سیاستدان ایسا ہی پراپیگنڈا کریں گے ہارے ہوئے قیدی کو ہیرو بنائیں گے لہذا نندن کے اعترافی بیان والا کلپ سنبھال کر رکھا جسے پائلٹ کی رہائی سے پندرہ منٹ پہلے وائرل کر دیا گیا یہ آئی ایس آئی کی گیم تھی جس نے 400میڈیا چینلز اور اتنے ہی آگ اگلتے سیاستدانوں پر پانی ڈال دیا سچ سچ ہوتا ہے۔
آپ کتنے بڑے سورما ہو اس عزت کو پانے کے لیے جان دینی پڑتی ہے دن رات کا سکھ چین برباد کرنا پڑتا ہے اور اب تو آپ کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں وہ بھی جان گئے ہیں کون جنگ کا جنون پالتا ہے اور کون امن کی کوششیں کرتا ہے ہم نے تو اب اپنی ہر کوشش کر لی ہے کہ مخلوق خدا نہ مرے عورتیں بیوہ نہ ہوں بچے یتیم نہ ہوں مائیں جوان بیٹے نہ کھوئیں ایک فوجی کے شہید ہونے سے کتنی محرومیاں پیدا ہوتی ہیں یہ تم بھی جانتے ہو ہم بھی ہم تو پھر بھی اللہ سے شہادت کی آرزو پال لیتے ہیں ہمارا ایمان ہے جو ہمیں موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی قوت دیتا ہے تمھارے مقدر میں تو یہ بھی نہیں ہوتا پھر کس زعم میں خطے کا امن برباد کرتے ہو ؟
سرجیکل سٹرائیک کے تذکرے سن سن کر ہمارے کان پک گئے تھے جس کو تم نے بالی وڈ کی فلم میں دکھایا تھا کس رعونت سے وہ فقرہ بولا تھا ڈمی ہیرو نے بھیک میں ملے ہوئے ملک پر اتنا اکڑ رہے ہو ارے لالا جی دنیا کے سارے ملک اسی طرح بنے ہیں کون سا بابا آدم الاٹ کر کے گئے تھے بس جس کے پاس طاقت تھی اس نے چھین لیا اب وہ زمانے نہیں رہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ ہونے کا دعوی ہے تو اپنے ظرف میں بھی وسعت پیدا کرو دل بڑا کرو ہمارا وزیر اعظم امن کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کر رہا ہے تم بھی اپنے اندر کا جلاپا ختم کرو اب یہ تمھارے بس میں ہے کہ مثبت کوششوں کا جواب مثبت اقدام سے دو وزیر اعظم نے جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن پر بھی پابندی لگا دی ہے اب اور کیا کریں اس کو ہماری کمزوری نہیں بڑا پن سمجھو کہ امن کی راہ پر چلتے ہوئے تمھارے خدشات دور کر رہے ہیں ورنہ سر فروشوں کو موت نہیں ڈرا سکتی اپنے حملوں کا منہ توڑ جواب تمہیں مل ہی چکا ہے فضا سے سمندر سے زمین سے کہیں سے بھی آئو ہمیں منتظر پائو گے۔