پیرس (جیوڈیسک) فرانس میں دہشت گردی کے حملے میں 12 افراد کی ہلاکت کے بعد فرانس بھر کی فضاء سوگوار ہے اور پولیس واقعے کے دو ملزمان کو تلاش کر رہی ہے۔
گزشتہ روز دو نقاب پوش ملزمان نے پیرس میں واقع توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے حوالے سے معروف رسالے کو نشانہ بنا یا جس کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
پیرس پولیس کے مطابق ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر دو حملہ آور جنہیں بھائی بتایا جا رہا ہے کی تلاش ابھی جاری ہے۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاندے سمیت وزیراعظم اور مسلمان رہنماوں نے عوام کو سانحہ پر صبر کی تلقین کی ہے۔
فرانس کے صدر کا کہنا تھا کہ دارالحکومت پر حملہ کر کے فرانس کے دل پر وار کیا گیا ہے جہاں پر رواداری اور آزادی سے سانس لینے کی اجازت ہے۔ فرانسس نے کہا کہ مبینہ طور پر مزید حملوں کیخلاف تیاری مکمل ہے اور اس حوالے سے رات بھر گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
پیرس کی صورت حال تا حال کشیدہ ہے اور پولیس نے اسکولوں اور مذہبی مقامات پر گشت بڑھا دیا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ نے بھی سرحدوں اور ان سے منسلک چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔
پیرس واقعے میں ملوث ملزمان کے مشابہ دو مسلح افراد نے جمعرات کے روز فرانس کے شمال مشرقی حصے میں واقع ایک گیس اسٹیشن میں لوٹ مار کی ہے، جب پولیس واقع کی اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچی دو دونوں ملزمان فرار ہو چکے تھے۔
پیرس سانحہ کے بعد شہر کی دو اہم مسجدوں کے قریب دھماکے بھی ہوئے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
ادھر فرانس کے جنوبی حصے میں نامعلوم افراد ایک خاتون پولیس اہلکار کو قتل کرکے فرار ہوگئے جس کے بعد سیکورٹی اداروں کا اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا گیا جس میں اس واقع کو پیرس سانحہ کے تناظر میں دیکھا گیا۔
فرانسیسی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے حساس اداروں کو پیرس کے واقعے میں 32سالہ شریف کھوچی اور 34سالہ سعید کھوچی کی تلاش ہے۔
فرانس کی یونیورسٹی کے ایک ریسرچر کے مطابق تیونسی نژاد فرانسیسی شہری شریف کھوچی جو کہ 2013 میں تیونس کے دو سیاسی رہنماوں کے قتل میں ملوث ہے، ممکنہ طور پر کاریلو ہیبو حملوں میں ملوث ہو سکتا ہے اور شریف کا تعلق مبینہ طور پر عراق اور شام کی عسکریت پسند تنظیم سے ہے۔
شدت پسند اسلام کے حوالے سے پیرس سانئس پو یونورسٹی کے ایک اہم ریسرچر جین پیری فیلیو کے مطابق تیونس واقع کے ایک اور ملزم حاکم نے کھوچی برادارن اور آئی ایس کے درمیان روابط کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی تھیں۔