واشنگٹن (جیوڈیسک) لندن میٹروپولٹن پولیس نے ہفتے کے روز وسطی لندن میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے تین میں سے دو مشتبہ حملہ آوروں کی شناخت کا اعلان کیا ہے۔
بیان کے مطابق، 27 برس کا خرم شہزاد پاکستانی نژاد برطانوی شہری تھا۔
دوسرے حملہ آور کا نام رشید رضوان اور عمر 30 برس تھی؛ جن کے لیے بتایا گیا تھا کہ اُن کا تعلق مراقش اور لیبیا سے تھا۔ اُنھیں رشید الخضر کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔
دونوں مشرقی لندن کے بارکنگ علاقے میں رہا کرتے تھے۔
یہ شہر کا وہی حصہ ہے جہاں حملے کے سلسلے میں حکام نے 12 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
میٹروپولٹن پولیس کے نائب کمشنر، مارک رولی نے روزنامہ ’گارڈین‘ کو بتایا کہ حملے سے بہت پہلے برطانوی حکام بٹ کو جانتے تھے۔
اُن کے بارے میں 2015ء میں قانون کے نفاذ سے وابستہ ایک رُکن نے چوکنا کیا تھا، اور اُن کی چھان بین بھی کی گئی تھی۔
تاہم، اہل کار کو اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں مل پایا تھا کہ وہ کسی حملے کی منصوبہ سازی میں ملوث ہے۔
جنوری 2016ء میں ’چینل 4‘ کی تیار کردہ ایک ڈاکیومنٹری ’دی جہادیز نیکسٹ ڈور‘ میں اُس کا حوالہ دیا گیا تھا۔ اس فلم کو بنانے میں دو برس لگے تھے۔ اس میں بٹ لندن کے ’ریجنٹ پارک‘ میں داعش کے جھنڈے کے سامنے ایک گروپ کے ساتھ نماز ادا کرتا دکھایا گیا تھا۔
اِس فلم میں، بٹ محمد شمس الدین کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے، جو اسلام پرست ’المہاجرون گروپ‘ کا سرغنہ ہے، جنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دِن دور نہیں جب یہ جھنڈا ’10 ڈاؤننگ اسٹریٹ‘ پر لہرائے گا۔
ہفتے کی رات تین حملہ آوروں نے لندن برج پر لوگوں کی بھیڑ پر کار چڑھا دی اور بورو مارکیٹ کے قریب چند افراد پر چاقو سے وار کیے۔ پولیس اہل کاروں نے اُنھیں موقعے پر ہی ٹھکانے لگایا۔
مشتبہ دہشت گردوں کے علاوہ، ہفتے کے روز ہونے والے تشدد کے دوران سات افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے، جن میں برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس کا ایک اہل کار شامل ہے، جو ڈیوٹی پر تھے۔
حملہ آوروں میں سے ایک شادی شدہ تھا، جس کے دو بچے تھے۔ وہ تقریباً تین برس سے بارکنگ کے علاقے میں رہائش پذیر تھا۔ یہ بات اُس کے نامعلوم ہمسائے نے ’بی بی سی‘ کو بتائی۔