واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن جنگ نہیں چاہتا تھا لیکن کسی بھی خطرے اور جارحیت سے نمٹنے کے لیے تمام آپشنزکو استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا ہے ہمیں پہلے یہ جاننا ہوگا کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار کون ہے؟۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے اس بیان سے متفق ہیں کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پرحملوں میں ایران کا ہاتھ ہے۔
بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ سے ملاقات کے بعد واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب کے پاس اس بارے میں بہت سی معلومات ہیں کہ ارامکو حملے کے پیچھے کون ہے۔ “ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے اور ہمارے پاس ارامکو حملے کے کی تحقیقات کے حتمی نتائج کی بنیاد پر مضبوط پوزیشن اختیار کریں گے”۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ سعودی ارامکو کے تیل کی تنصیبات پر حملوں کے ذرائع کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اس تاثر کی نفی کی کہ ارامکو کی تیل تنصیبات پر حملوں نے عالمی منڈی کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب بھیجیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا تاریخ کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے تنازعات کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ تیار ہے ۔ایران کے ساتھ سفارتی آپشن ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد تیل کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔
امریکی صدر نے ایران کے ساتھ سابقہ انتظامیہ کے ذریعے طے پانے والے جوہری معاہدے کا بھی حوالہ دیا ، اور اسے ایک تباہ کن قرار دیا۔ انہوں کہا کہ ایران آج دو سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بحرانوں کا شکار ہے۔