جنیوا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے ایک خصوصی ایلچی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2014ء میں غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے دوران ڈیڑھ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تحقیقات کرے۔نمائندہ مکرم ویبی سونو نے اپنی پہلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں اسرائیل سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔تاہم امریکہ نے انسانی حقوق کونسل کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
غزہ میں گرایا جانے والا اسلحہ بارود اب بھی وہاں پڑا ہے جس سے شہادتیں ہو رہی ہیں۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ایک بیان میں انسانی حقوق کونسل پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اسرائیل پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائدکرنا اپنا وتیرہ بنا لیا ہے۔ امریکہ اسرائیل کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی مخالفت کرے گا اور اس کا دفاع جاری رکھے گا۔
یاد رہے مکرم ویبی سونو انڈونیشیا کے سابق سفارت کار ہیں۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی اور اگست 2014ء میں غزہ جنگ کے دوران 2256 فلسطینی شہید ہوئے۔ ان میں 1563 عام شہری تھے اور ان میں 538 بچے شامل تھے۔فلسطینی مزاحمت کاروں کے جوابی حملوں میں اسرائیل کے 66 فوجی اور پانچ شہری ہلاک ہوئے۔
ان کا کہنا ہے کہ”جنگ میں دونوں طرف سے ہلاکتوں میں اتنا زیادہ فرق طاقت میں عدم توازن کو بھی ظاہر کرتا ہے جس کا خمیازہ فلسطینیوں کو اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کی صورت میں بھگتنا پڑا ہے اور اس سے یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ کیا اسرائیل نے تمیز ،تناسب اور انتباہ سے متعلق بین الاقوامی قانون کے اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھا تھا۔
اقوام متحدہ کا ایک اور تحقیقاتی کمیشن غزہ جنگ کے دوران طرفین کی جانب سے ممکنہ جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق الگ سے ایک رپورٹ بھی بہت جلد جاری کررہا ہے۔مکرم ویبی سونو کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق غزہ کی پٹی میں اس وقت بھی اسرائیل کی جانب سے گرایا جانے والا گولہ بارود اور 7 ہزار ڈیوائسز اصلی حالت میں پڑی ہیں جن کی وجہ سے اب وقفے وقفے سے دھماکوں سے مزید ہلاکتیں ہورہی ہیں۔
جنگ کے بعد قریباً ایک لاکھ افراد ابھی تک بے گھر ہیں اور خیموں میں زندگی کے دن پورے کر رہے ہیں جبکہ ساڑھے چار لاکھ فلسطینیوں کی پانی کے ذرائع تک رسائی نہیں رہی کیونکہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کے انفراسٹرکچر کی تباہی کے ساتھ ساتھ پانی کی بہت سے پائپ لائنیں بھی ناکارہ ہو چکی ہیں۔