اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی حکام کے مطابق پولیو کے قطرے پلانے والے کارکنوں پر حملوں کے بعد ملک گیر سطح پر جاری انسداد پولیو مہم معطل کر دی گئی ہے۔ قبل ازیں دو مختلف حملوں میں ایک کارکن اور دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ابھی تک پولیو کا مرض پایا جاتا ہے۔ باقی دو ملک افغانستان اور نائجیریا ہیں۔ پاکستان میں ایک ہفتے کے اندر اندر ہی انسداد پولیو کی دو ٹیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے والے اہلکاروں کو نہ صرف عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کا سامنا رہتا ہے بلکہ افواہوں کی وجہ سے والدین بھی اپنے بچوں کو یہ قطرے پلانے سے انکار کر دیتے ہیں۔
انسداد پولیو ورکروں کے خلاف ابھی تک سب سے زیادہ حملے پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں کیے گئے ہیں۔ پاکستانی حکام کی جانب سے انسداد پولیو مہم ایک ایسے وقت پر معطل کی گئی ہے، جب صوبہ خیبرپختونخوا میں پولیو کے دو نئے کیس سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ منگل کے روز پاکستان کی انتظامیہ نے ان افراد کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا تھا، جو بچوں سے بے ہوش ہونے کا ڈرامہ کرا کر پولیو مہم کو سبوتاژ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
گزشتہ پیر کو پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور کے شہریوں میں اس وقت شدید غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی تھی، جب پولیو کے قطروں کے باعث بچوں کے بے ہوش ہو جانے کی جھوٹی خبر سامنے آئی تھی۔ اس افواہ کے بعد ناراض والدین نے ایک ہسپتال کو آگ لگانے کی کوشش کی اور پولیو ورکرز کو کچھ دیر یرغمال بھی بنا کر رکھا گيا۔
اقوام متحدہ کی مدد سے پاکستان میں پولیو مہم پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس مہم کے باعث پولیو کے کیسز میں کمی آئی ہے۔ سن 2014ء میں پولیو کے 306 جب کہ 2018ء میں پولیو کے صرف بارہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔