تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی نیشنل پیٹرول کمپنی آرامکو کے آئل فیلڈز پر کئے گئے حملے سعودی حکام کو سبق سکھانے کے لئے کئے گئے ہیں۔
دارالحکومت تہران میں کابینہ اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں روحانی نے سعودی پیٹرول کمپنی آرامکو پر حملوں اور اس معاملے میں ایران پر الزامات کے بارے میں بیانات جاری کئے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم علاقے میں جھڑپ کے خواہش مند نہیں ہیں لیکن یہ دیکھا جانا بھی ضروری ہے کہ جھڑپ شروع کروانے والا کون ہے۔
آرامکو پر حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کیا انہوں نے ہسپتالوں ، اسکولوں یا پھر صنعاء میں کسی خریداری کی جگہ کو ہدف نہیں بنایا کہ اب بے اطمینان ہوں گے۔ انہوں نے آپ کو متنبہ کرنے اور آپ کو سبق سکھانے کے لئے ایک صنعتی مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔ علاقے کے دشمنوں کو اس حملے سے سبق سیکھنا چاہیے اور عوام کے امن و سکون کے لئے جنگ کو بند کرنا چاہیے۔
روحانی نے کہا ہے کہ جنگ شروع کروانے والا فریق یمنی عوام نہیں بلکہ سعودی عرب ہے۔ متحدہ عرب امارات، امریکہ، بعض عرب ممالک اور اسرائیل نے علاقے میں جنگ شروع کروا کے اس ملک کو ویرانے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمنیوں کے قتل کا ، علاقے میں اسلحے اور ایمونیشن کا ڈھیر لگانے اور سعودی عرب کے امریکہ سے 400 بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدنے کا اعتراف کرنے پر وہ کہتے ہیں کہ کسی کو اس بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے اور جب یمنی عوام اس کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہیں وہ بے سکون ہو جاتے ہیں۔
امریکی پابندیوں کا بھی جائزہ لیتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت میکسیمم دباو میں مذاکرات کی میز پر آنے کے لئے تیار نہیں ہو گی۔ میں یہاں سے امریکی حکام کو ایک دفعہ پھر کہتا ہوں کہ میکسیمم دباو کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں ہوں گے۔ اگر آپ سچ کہہ رہے ہیں اور حقیقتاً مذاکرات کے خواہش مند ہیں تو ایران کے خلاف تمام پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔