تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور اللہ سبحان تعالی کی بارگاہ میں دعاہے کہ ختم نبوت ۖکے قانون میں ترمیم کے مسئلہ پرتحریک لبیک یارسول اللہ ۖپاکستان کی قیادت اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پرامن قابل قبول او رقابل عمل حل نکل آئے اور عوام میں پائی جانے والی بے یقینی کاجلد خاتمہ ہوتاکہ ملک مشکلات سے نکل کر خوشحالی کی طرف گامزن ہو۔سچ منافقت کی طرح خوشامد نہیں کرتا۔مرشِد سرکار،عظیم روحانی پیشواسید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست صاحب کے فرمان کے مطابق آج راقم انتہائی غیرجانبداررہتے ہوئے ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کواقرارنامہ میںتبدیل کئے جانے اور7بی اور 7سی کی منسوخی اوربحالی کے حوالے سے باربارکی جانی والی ترامیم سے متعلق اہم ترین حقائق بلاامتیاز سامنے رکھے گا ۔جہاں جہاں قابل غور،توجہ طلب لکھاہے وہاں وہاں نشاندہی کی گئی ہے ۔آپ پورامضمون پڑھیں اورخود فیصلہ کریں کہ حکمران ختم نبوت ۖ کے مسئلہ میں کس پوزیشن پر کھڑے ہیں اوراحتجاج کرنے والی تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان کے مطالبات کس حد تک درست ہیں۔دوروزقبل جمعرات16نومبر کوقومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2017ء کی منظوری دی جس میںتجویز پیش کی گئی کہ بل کے تحت ختم نبوت کے حوالے سے7بی اور 7 سی کی شقیں شامل کی جائیں، کہاگیاکہ7بی اور 7سی الیکشن ایکٹ 2017 ء کا حصہ بن گئی ہیں۔اگلے دن جمعة المبارک 17نومبر کوسینٹ نے بھی بل منظورکرلیا۔
ترمیمی بل 2017ء کے اہم نکات کے تحت قادیانی، احمدی یا لاہوری گروپ کا آئین میں درج پہلے والا سٹیٹس برقرار رہے گا جبکہ ختمِ نبوت کے حوالے سے حلف نامہ اصل شکل میں بحال کر دیا گیا۔ بل میں ختمِ نبوت کے حوالے سے انگریزی اور اردو میں حلف نامے شامل کر دیئے گئے ہیں۔ بل پیش کرتے وقت وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ میں عاشق رسول ہوں 2 حج اور کئی عمرے کرچکا ہوں ختم نبوت کے حوالے سے شقوں میں تبدیلی کا سوچ بھی نہیں سکتا، ختمِ نبوت پر یقین رکھتا ہوں۔ میرے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا گیا اور الزامات لگائے گئے۔
مجھے اپنے حلقے کے لئے ایک ویڈیو بھی جاری کرنا پڑی۔ میں اور میری فیملی نبی پاکۖ کی حرمت کیلئے جانیں بھی قربان کرنے کوتیار ہیں۔زاہدحامد کے عاشق رسول اللہ ۖ ہونے کے بیان پروزیرداخلہ احسن اقبال بڑے غصے اورتکبرانہ لہجے میں بولے کہ کسی بھی شخص کا ایمان اللہ اور اس کے بندے کا معاملہ ہوتا ہے، کیا ہم گلی گلی جا کر بتائیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاست کے اندر کسی کا ایمان اور کسی کا اللہ کے رسول سے تعلق اس کا اور اس کے خدا کا معاملہ ہے ہم کسی کو صفائیاں دینے کے پابند نہیں، ہمارا ختم نبوت اور اللہ پر اتنا ہی ایمان ہے جتنا 20کروڑ عوام میں کسی اور کا ہے۔عوام کے نزدیک وزیرداخلہ کاسخت لہجہ اورالفاظ یہ پیغام دے رہے تھے کہ7 بی اور 7سی کی بحالی کی ضرورت نہیں۔اس موقع پرسربراہ عوامی مسلم لیگ ،شیخ رشید نے کہا کہ بتایا جائے غلطی کس سے ہوئی؟۔ ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات ایوان میں رکھی جائیں ۔ابھی وہ بات کرررہے تھے کہ سپیکرنے اُن کامائیک بندکردیا۔
جمعة المبارک کو سینٹ میں پیپلزپارٹی کے سینٹراعتزازاحسن نے فیض آباد فلائی اوورپرتحریک لبیک یارسول ۖ پاکستان کے تاجدارختم نبوت ۖ دھرنے کے حوالے سے حکومت کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ7 بی اور 7سی کابحال کی گئیں توان کاغلط استعمال ہوگا۔لوگ شکایتوں کے انبارلگادیںگے۔ عوام سمجھتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کے سینٹر اعتزازاحسن کے بیان کامطلب یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے کھل کر7 بی اور 7سی کی مخالفت کردی ہے۔راقم انتہائی چھان بین کے بعد اس نتیجے پرپہنچاہے کہ 7 بی اور 7سی کاماضی میں کبھی غلط استعمال نہیں ہوااورپھرذاتی رنجش یاسیاسی شکایات پرشکایت کرنے والے کوسزاکاقانون موجودہے لہٰذا7 بی اور 7سی کاغلط استعمال نہیں ہوسکتا۔7 بی اور 7سی کی شکایت پرنہ سزائے موت دی جاسکتی ہے اورنہ عمرقید ۔7 بی اور 7سی فقط انتخابی فہرست کے اندر مسلم وغیرمسلم خاص طور پر قادیانیوںکی پہچان کروانے کاکام کرتی ہیں۔22کروڑ عوام جناب اعتزازاحسن سے پوچھناچاہتے ہیں کہ جن مقدمات کاانبارعدالتوں میں لگاہے اُن کے اندر99فیصدقوانین کاغلط استعمال ہوتاہے۔وکیل حضرات اپنی پارٹی کاکیس مضبوط کرنے کیلئے تمام حقائق گما،پھرا کرپیش کرتے ہیں۔تھانوں کے اندر99فیصد سے زیادہ دفعات کاغلط استعمال ہوتاہے اوریہ عام طورپر دیکھاگیاہے کہ قومی اسمبلی ،صوبائی اسمبلیوںاورسینٹ کے ممبران سمیت تمام اہل اقتدار بھی آئین و قانون کاغلط استعمال کرتے ہیں۔غلط استعمال کے خوف سے قادیانیوں کوغیرمسلم فہرست میں برقراروالی شقوں 7 بی اور 7سی کومنسوخ کرناچاہتے ہیں توراقم کامشورہ ہے کہ آئین پاکستان جوآپ کے قائد ذوالفقارعلی بھٹوصاحب نے بنایاتھاپوراکاپورامنسوخ کردیں۔جہازمیں سفرکرناچھوڑدیں کیونکہ جہازحادثے کاشکارہوسکتاہے۔
مختصرکہ کھاناپیناچھوڑدیں کیوں کھانے میں زہرہوسکتاہے۔جیناچھوڑدیں کیونکہ موت آجانی ہے۔قومی اسمبلی میںالیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2017ء پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہدحامدنے مزیدکہا کہ ختم نبوت کے حلف کے تحت 10 روز میں حلف نامہ جمع کرانا لازمی تھا، تاہم میری تجویز تھی کہ 10 دن کی شق کو ختم کر دیا جائے۔ اس شق کو اصل صورت میں بحال کرنے کی بات کی تھی۔ تمام جماعتیں اب اس بات پر متفق ہیں کہ اس شق کو اصل صورت میں بحال کر دیا جائے جبکہ 7 بی اور 7سی کے الفاظ وہی ہیں جو پہلے تھے۔ (قابل غوربات کہ وزیرقانون نے 7 بی اور 7سی کے الفاظ وہی ہونے کی بات کی الیکشن ایکٹ میں شامل کرنے کی نہیں)وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اب دونوں حلف نامے انتخابی ایکٹ میں شامل کر دیئے گئے ہیں۔7 بی اور 7سی کا اصل مسودہ اب بھی قائم ہے،(ایک بارپھر مسودہ قائم کہہ دیابحالی کی بات نہیں کی)کہاگیاہے کہ ترمیمی بل 2017ء کے نکات کے مطابق قادیانیوں،احمدیوں اورلاہوری گروپ کی حیثیت تبدیل نہیں ہو گی۔ انتخابات ایکٹ میں 48 الف شامل کی گئی ہے۔ ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والے کی حیثیت آئین میں پہلے سے درج والی ہو گی، ووٹر زلسٹ میں درج کسی پر سوال اٹھے تو اسے 15 دن کے اندر طلب کیا جائے گا۔ متعلقہ فرد اقرار نامے پر دستخط کرے گا کہ وہ ختم نبوت ۖپر ایمان رکھتا ہے۔ متعلقہ فرد اقرار نامے پر دستخط سے انکار کرے تو غیرمسلم تصور ہو گا۔ ایسے فرد کا نام مسلم ووٹر لسٹ سے ہٹا کر غیرمسلم فہرست میں بطوراقلیت لکھا جائے گا۔ بل میں ‘ختم نبوت’ سے متعلق قانون کے آرٹیکل 7 ‘بی’ اور 7 ‘سی’ کو مزید موثر بنانے کے نکات شامل کیے گئے ہیں۔ (کبھی کہاگیاکہ 7 ‘بی’ اور 7 ‘سی کامسودہ اپنی اصل شکل میں موجودہے،کبھی کہاگیاکہ 7 بی اور 7سی کے الفاظ وہی ہیں جو پہلے تھے اورپھریہ بھی کہہ دیاکہ بل میں ‘ختم نبوت’ سے متعلق قانون کے آرٹیکل 7 ‘بی’ اور 7 ‘سی’ کو مزید موثر بنانے کے نکات شامل کیے گئے ہیں)۔وزیرقانون نے کہاکہ قادیانی مسلمانوں کے ساتھ ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہوں گے۔مجھ پر غلط الزامات لگائے گئے، بل میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔عام پاکستانیوں کیلئے قابل فکربات یہ ہے ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کی اصل شکل میں بحالی کیلئے ایک ترمیم اکتوبر میں بھی ہوچکی ہے توپھردوبارہ ترمیم کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
4اکتوبر2017ء ۔قومی اسمبلی میںکاغذات نامزدگی میں ختم نبوت پر ایمان کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال کرنے کی انتخابی اصلاحات قانون 2017 میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی تھی .وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا تھا کہ انتخابی اصلاحات کا بل حکومت یا کسی فرد کا نہیں بلکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پر مشتمل تھا 21 جولائی 2017 ء کو جو رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی اس میں ختم نبوت کے حلف کی بجائے اقرار کا لفظ شامل ہوا جس کی نشاندہی سینیٹ میں ہوئی اور وہاں ہم نے اس کی بحالی کا کہا تاہم ایسا نہ ہو سکا ختم۔نبوت ۖپر ایمان کیخلاف کسی سوچ سے منسلک ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی روک کر انتخابی بل 2017 ء میں ترمیم پیش کرنے کی تحریک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بعد ازاں بل میں ترمیم ایوان میں پیش کی جس کی شق وار منظوری لی گئی۔ اقلیتوں کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو کنڈکٹ آف الیکشن 2002 ء کی(توجہ طلب ) شق 7 بی اور 7 سی میں بھی ترمیم پیش کی گئی۔ بعدازاں زاہد حامد نے ترمیمی بل منظوری کے لئے پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔قومی اسمبلی میں وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بل تین سال کی محنت و لگن سے تیار کیا تھا.انتخابی اصلاحات کمیٹی کے کل 125 اجلاس ہوئے، تمام جماعتیں موجود تھیں.ہر شق پر اتفاق رائے میں سب کا کردار ہے.یہ سرکاری بل نہیں پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ تھی۔ انہوں نے کہا کہ اتنی محنت کے بعد جو نقطہ اٹھایا گیا اس کا ممبران تصور بھی نہیں کرسکتے، ختم نبوت ۖپر ایمان کے خلاف کسی سوچ سے منسلک ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے.یہ ایک مشترکہ کاوش ہے۔کسی فرد کا یا جماعت کا بل نہیں تھا۔وزیر قانون نے کہا کہ 21 جولائی 2017ء کی رپورٹ میں یہ اقرار نامہ تھا جس پر اب اعتراض کیا جارہا ہے۔
کسی کا تصور بھی نہیں تھا کہ ایسا نقطہ اٹھ سکتا ہے، پہلے والے میں حلف تھا دوسرے میں اقرار ہے،(قابل غور) اس پر بحث قانون دان کریں گے۔ تمام جماعتوں کا اتفاق تھا کہ اس کو نہیں چھیڑنا چاہیے تھا.تمام جماعتوں کا اس کو اصل حالت میں بحال کرنے کا اتفاق تھا۔ کاغذات نامزدگی میں اس طرح بحال کیا جارہا ہے۔ چیف ایگزیکٹو کنڈکٹ آف الیکشن بل 2002 ء کی دو شقوں 7 بی اور 7 سی جو اقلیتوں کے حوالے سے ہیں ان دو شقوں کو بھی بحال کردیا جائے ان میں بھی ترمیم کی جائے گی۔ 10١کتوبر۔روزنامہ نوائے وقت کے فرنٹ پیج پرایک خبرشائع ہوئی جس میں کہاگیاتھاکہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ کاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں ترمیم جان بوجھ کر نہیں کی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں ترمیم کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی 3 رکنی کمیٹی کا اجلاس پنجاب ہائوس اسلام آباد میں ہوا جس کی صدارت راجہ ظفر الحق نے کی۔ جبکہ اجلاس میں کمیٹی ارکان احسن اقبال اور مشاہد اللہ بھی تھے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو طلب کیا گیا اور ان سے حلف نامے میں ترمیم سے متعلق پوچھا گیا جس پر زاہد حامد نے اس حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ زاہد حامد نے کمیٹی کو بتایا کہ بل پر (غور طلب)پارلیمانی کمیٹی برائے اصلاحات کی رپورٹ متفقہ تھی اور اس دوران کسی کی اس ترمیم پر نظر نہیں پڑی، حلف نامے میں تبدیلی جان بوجھ کر نہیں کی گئی تھی تاہم نشاندہی کے بعد ترمیم کو ختم کرکے اسے اصل شکل میں بحال کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ خصوصی اجلاس میں کمیٹی نے حلف نامے سے متعلق مزید دستاویزات طلب کرلیں جس کے بعد کمیٹی کا دوسرا اجلاس کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔سینٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ختم نبوت حلف نامے میں کوئی کلریکل غلطی ہو سکتی ہے، ہر چیز کا جائزہ لے رہے ہیں، ختم نبوت تحریک میں خودتشددکانشانہ بن چکاہوں،بل پر پہلے شور نہیں مچایا گیا بعد میں مچایا گیا،ہم فی الحال کسی پر شک نہیں کررہے،24 گھنٹے کمیٹی کام کریگی ابھی وقت پورا نہیںہوا۔غورطلب کہ 24گھنٹے میں تیارہونے والی رپورٹ کے متعلق آج تک کہاجارہاہے کہ ابھی تیار نہیں ہوئی)دوسری طرف انتخابی قانون 2017ء میں عقیدہ ختم نبوت ۖکے حلف اور 7B اور 7C کی بحالی کا ترمیمی بل سینٹ کو بھیج دیا گیا۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد متذکرہ معاملات پر انتخابی قانون میں ترمیم شامل اور ترمیمی بل نافذ العمل ہو سکے گا۔ 11اکتوبر2017ء روزنامہ جنگ کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کے کاغذات نامزدگی فارم میں ختم نبوت کا حلف نامہ بحال کرنے کی ترمیم کا بل پیش کیا جسے ایوان نے متفقہ طو پر منظور کرلیا۔راقم نے اپنے قارئین کے سامنے تمام معاملہ بڑی تفصیل کے ساتھ انتہائی غیرجانبداررہتے ہوئے بلاامتیازپیش کرنے کی کوشش کی ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 22کروڑ عوام سوچ رہے ہیں کہ کیا ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ اورقادیانیوں کواقلیت قراردینے والی شقوں 7B اور 7C کے ساتھ چھیڑچھاڑسینٹ اورقومی اسمبلی میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کی مرضی اورتعاون کے ساتھ کی گئی؟وزیرقانون نے تفصیل کے ساتھ بتایاکہ کمیٹی کے125اجلاس منعقد ہوئے جن کے اندرختم نبوت ۖ کے حلف کواقرارنامہ میںتبدیل کئے جانے کے متعلق بھی بات ہوئی اورپھر یہ بھی کہہ دیاکہ اس ترمیم پرکسی کی نظر نہیں پڑی۔
Imtiaz Ali Shakir
تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور imtiazali470@gmail.com 03134237099